خیبرپختونخوا میں خاصہ دار فورس کی بحالی کا مطالبہ

اراکین خیبرپختونخوا اسمبلی نے پولیس اہلکاروں کے قبائلی عوام کے ساتھ سلوک کی مذمت کی ہے۔

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں قبائلی اضلاع کے اراکین اسمبلی نے خاصہ دار فورس کی بحالی کا مطالبہ کردیا ہے۔

پیر کے روز خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے باجوڑ سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی اجمل خان نے کہا کہ میں سنیچر کے روز پشاور سے باجوڑ جا رہا تھا جس دوران خزانے کے قریب اپنی گاڑی کو کچھ دیر کے لیے روکا۔ سفید کپڑوں میں ملبوس ایس ایچ او عباد وزیر نے میری گاڑی کے دونوں دروازے کھولے۔ تعارف کرانے کے باوجود میرے پولیس سکیورٹی گارڈ سے کارڈ دکھانے کا کہا۔ ایس ایچ او نے میری پولیس سکیورٹی گارڈ سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی۔

انہوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والا واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ میرے گارڈ کو ذدوکوب کیا گیا اور اپنے ساتھ تھانے لے گئے۔ میرے ساتھ گاڑی میں میرے اہل خانہ بھی تھے اور اس بات کا بھی خیال نہیں کیا گیا۔ مجھے گالیاں دی گئیں اور میرے گارڈز کو 2 گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے بھیس بدل کر دفاتر میں چھاپے

اجمل خان نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش مجھے اپنے ساتھ گھر لے کر گئے۔ عباد وزیر جیسی کالی بھیڑوں کے باعث پوری پولیس فورس بدنام ہو رہی ہے۔ عباد وزیر بار بار معطلی کے عادی ہوچکے ہیں اس لیے انہیں برخاست کر کے ہتھکڑی پہنائی جائے۔

Baaghi TV

خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر مشتاق احمد غنی نے اراکین کے استدعا پر معمول کا ایجنڈا معطل کردیا اور اجمل خان کے واقعے پر تفصیل سے بحث کی اجازت دی۔

میر کلام وزیر نے قبائلی اضلاع کو پولیس کو دوبارہ خاصہ دار فورس بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بندوبستی اضلاع میں پولیس مسلسل قبائلیوں کی توہین کرتی ہے۔

رکن صوبائی اسمبلی عنایت اللہ نے کہا کہ پولیس ایکٹ کے تحت آئی جی پی کو انتظامی اور مالی اختیارات دیئے جائیں۔ جب پولیس کو اختیارات دیئے جا رہے تھے تو بتایا گیا تھا کہ پولیس کو ایک اور فوج بنایا جا رہا ہے۔ ایوان میں سب سے زیادہ استحقاق کی تحاریک پولیس کے خلاف جمع ہوتی ہے۔

اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے تسلیم کیا کہ استحقاق کمیٹی کے پاس اتنے اختیارات نہیں ہیں۔ اس کمیٹی کے اوپر ایک جوڈیشل کمیٹی ہوتی ہے جس اختیارات میں اضافہ کرنا ہوگا۔

مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان خیبرپختونخوا پولیس کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے۔ پولیس ایکٹ 2017 پر اب سخت نظرثانی کی ضرورت ہے۔ خیبرپختونخوا پولیس کے اختیارات پاکستان آرمی سے زیادہ ہے۔

PAKP

خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ قبائلی نمائندوں کے مسائل کے حل کرنے میں حکومت سنجیدہ ہے۔ وزیر اعلیٰ جمعرات کے روز تک قبائلی نمائندوں سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’پولیس نے قربانیاں دی ہیں مگر ہم ان کے غلط کاموں پر آنکھیں بند نہیں کرسکتے۔ پولیس کو جتنے اختیارات دینے تھے دے دیئے۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے پولیس کو جوابدہ بنانے کے لیے شہرام ترکئی کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ پولیس کے چند غلط کاموں کی وجہ سے پورے محکمے پر انگلیاں اٹھائی جائیں۔

اجلاس کے دوران اجمل خان نے ایس ایچ او عباد وزیر کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

متعلقہ تحاریر