بجٹ سے قبل وفاقی اور سندھ حکومت کے درمیان فنڈز پر تنازعہ

وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق وفاق کی کٹوتیوں کے سبب سندھ کا ترقیاتی بجٹ 27 ارب روپے سے کم ہوکر 5 ارب روپے رہ گیا ہے۔

بجٹ سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے درمیان فنڈز کا تنازعہ ایک مرتبہ پھر سراٹھانے لگا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے وزیراعظم عمران خان کو لکھے گئے خط نے وفاق میں ہلچل مچا دی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ ’گزشتہ 5 سالوں کے دوران سندھ کی ترقیاتی اسکیمیں 27 سے 6 اور فنڈز کی رقم 27 ارب روپے سے کم کر کے 5 ارب روپے کر کے ناانصافی کی جا رہی ہے۔‘

قومی اقتصادی کونسل (سی ای سی) کے اجلاس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاق کو لکھے گئے خط میں شکوہ کیا ہے کہ وفاق سندھ کے لیے ترقیاتی اسکیموں اور ان کے لیے فنڈنگ میں مسلسل کٹوتیاں کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آئندہ بجٹ کے حوالے سے اہم تجاویز

خط کے متن کے مطابق مالی سال 2017-18 میں 27 ارب روپے کی 27 اسکیمیں شامل تھیں۔ مالی سال 2018-19 میں اسکیموں کی تعداد 27 سے کم کر کے 22 اور فنڈز کی رقم 27 ارب روپے سے کم کر کے 14 ارب روپے کردی گئی تھی۔

اسی طرح مالی سال 2019-20 میں محض 8 ارب روپے کی 13 اسکیمیں دی گئیں اور مالی سال 2020-21 میں بھی محض 8 ارب 25 کروڑ کی 10 اسکیمیں سندھ کو دی گئیں تھیں۔

خط کے مندرجات کے مطابق آئندہ مالی سال 2021-22 کے بجٹ میں سندھ کے لیے ترقیاتی اسکیموں کی تعداد اور فنڈنگ مزید کم کی جارہی ہے اور 5 ارب 6 کروڑ روپے کی صرف 6 اسکیمیں دی جارہی ہیں۔ اس طرح 5 برسوں میں 21 اسکیمیں اور 22 ارب روپے کم کردیئے گئے ہیں۔

قومی محاصل میں کمی، صوبوں کے فنڈز میں کمی کا سبب

کورونا وائرس کی دوسری لہر میں اسمارٹ لاک ڈاؤن اور تیسری لہر میں جزوی لاک ڈاؤن نے معاشی سرگرمیاں متاثر کی ہیں۔ وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے بجٹ کے جو اہداف ازسرنو متعین کیے ہیں ان میں ٹیکس آمدنی کا ٹارگٹ بھی لگ بھگ 230 ارب روپے کم کردیا گیا ہے۔ جب مالی سال 2020-21 کا بجٹ پیش کیا گیا اس وقت ٹیکس آمدن کا ہدف 4 ہزار 963 ارب روپے تھا جسے اب کم کر کے 4 ہزار 733 ارب روپے کیا گیا ہے اور قومی محاصل میں 230 ارب روپے کم جمع ہونے کا خدشہ ہے۔ قومی محاصل میں کمی کی وجہ سے سندھ کے لیے ٹیکس آمدن میں سے حصہ بھی لگ بھگ 30 ارب روپے کم ہوگیا ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیراعلیٰ سندھ

اتوار کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ سندھ حکومت ترقیاتی اخراجات استعمال کرنے میں سست روی کا شکار ہے۔ اگر سندھ ترقیاتی منصوبوں کے لیے کام کی رفتار تیز کرتا تو فنڈز بھی اسی حساب سے ملنے تھے۔

بجٹ سے قبل وفاقی حکومت کو وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے لکھے گئے خط پر جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ہم نے سندھ کی عوام پر پیسہ خرچ کرنا ہے، سندھ کی حکومت پر نہیں۔ پہلے جو پیسے سندھ گئے ان سے سرے محل خریدے گئے، ہیروں کے ہار بنے، دبئی میں ٹاور کھڑے کیے گئے، فرانس میں جائیداد بنائی گئی لیکن سندھ میں پیسہ نہیں لگایا گیا۔

وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی کے اعداد و شمار

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے اس دعوے کو وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی کے اعداد و شمار کی حمایت بھی حاصل ہے جن کے مطابق صوبہ سندھ مالی سال 2020-21 کے پہلے 9 ماہ یعنی جولائی تا مارچ کے ترقیاتی بجٹ کے خرچ میں صوبہ پنجاب کے بعد اب صوبہ خیبرپختونخوا سے بھی پیچھے رہ گیا ہے۔

وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ان 9 ماہ میں سندھ کے ترقیاتی کاموں پر خیبرپختونخوا کی نسبت 17 ارب روپے کم خرچ کیے گئے ہیں۔ سندھ نے جولائی تا مارچ ترقیاتی منصوبوں پر 77 ارب روپے جبکہ خیبرپختونخوا نے 94 ارب روپے خرچ کیے ہیں۔

متعلقہ تحاریر