اسد عمر نے سندھ حکومت کو کھری کھری سنا دیں

وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا ہے کہ ’وفاقی حکومت کے منصوبے سندھ حکومت کے لیے نہیں عوام کے لیے ہیں۔‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ’وفاق کا ترقیاتی بجٹ وفاقی حکومت کا ہے، سندھ حکومت کا نہیں ہے۔ وفاق سندھ حکومت کے ترقیاتی بجٹ میں مداخلت نہیں کرتا اس لیے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی وفاق کے ترقیاتی بجٹ پر تنقید جائز نہیں ہے۔‘

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ وفاق نے سندھ میں گلیاں اور نالے تک بنوائے۔ نالوں کے گرد تجاوزات سندھ حکومت کی نااہلی سے بنے اور اب انہیں ہٹانے کے لیے رقم بھی وفاق دے رہا ہے۔ مالی سال 2021-22 کے بجٹ میں 320 ترقیاتی منصوبے مکمل ہوں گے یعنی تقریباً ہر روز ایک منصوبہ پایا تکمیل کو پہنچے گا۔

یہ بھی پڑھیے

قومی اسمبلی سے ایک ہی دن میں 10 بل پاس ہونے کا ریکارڈ

وزیراعلیٰ سندھ کو 3 بڑی شکایات کیا ہیں؟

وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ سندھ کو سب سے پہلی شکایت یہ ہے کہ وفاق سندھ کو کم منصوبے دے رہا ہے۔ وفاقی ترقیاتی بجٹ عوام کا ہے اس لیے پیسے بھی عوام پر خرچ ہوں گے سندھ حکومت پر نہیں۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے کسی دور حکومت میں سندھ میں ایک انچ موٹر وے نہیں بنائی۔ وفاقی حکومت نے ہی ملتان سے سکھر تک موٹر وے تعمیر کی۔ اب سکھر سے حیدر آباد موٹر وے بھی وفاق ہی بنا رہا ہے۔ اب تک وفاقی حکومت اس منصوبے پر 98 ارب روپے خرچ کرچکی ہے۔

وفاقی وزیر سندھ حکومت
DAWN

دوسری شکایت یہ ہے کہ سندھ کے فنڈز پنجاب سے کئی گنا کم ہیں جس کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ علاقائی مسابقت (ریجنل ایکوالائزیشن) کے تحت سندھ کو 90 ارب اور پنجاب کو 93 ارب روپے ادا کیے جا رہے ہیں۔ جبکہ سندھ کی آبادی پنجاب کی آبادی کے تناسب سے خاصی کم ہے۔

تیسری شکایت یہ ہے کہ وفاق سندھ میں چھوٹے چھوٹے منصوبوں پر کام کررہا ہے جس کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ میں نالے صاف کرائے، گلیاں بنائیں، نالوں کے گرد تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا اور متاثرہ افراد کو نقد ادائیگیاں کی گئیں۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے ترقیاتی بجٹ پر سندھ حکومت کے تمام اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم سندھ میں موٹر وے بھی بنائیں گے۔ گلیاں نالے اور چھوٹے ڈیم بھی بنائیں گے۔ اہم کینال کی اپ گریڈیشن پر کام بھی ہوگا۔ یہ وفاق کا ترقیاتی بجٹ ہے اور فیصلے بھی وفاق ہی کرے گا۔ پیسہ سندھ حکومت پر نہیں بلکہ عوام پر لگائیں گے۔ سندھ حکومت اور سندھ کے عوام میں فرق ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ آئندہ سال ایک ارب ڈالرز کرونا ویکسین خریدنے پر خرچ کیے جائیں گے۔ رواں سال کرونا ویکسین کی خریداری پر 25 کروڑ ڈالرز خرچ کیے گئے۔ وفاق نے اسپتالوں کی اپ گریڈیشن پر 51 ارب روپے خرچ کیے اور ویکسینیشن سینٹرز بنائے۔

آئندہ بجٹ میں تقریباً ہر روز ایک منصوبہ مکمل ہوگا؟

ایک سوال کے جواب میں اس عمر نے کہا کہ آئندہ مالی سال 2021-22 کے بجٹ میں 320 ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔ حکومت نے جاری منصوبوں کے لیے 1 ہزار 525 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ پورے ملک میں ترجیحی منصوبوں کی تکمیل کی جائے گی۔ ملک میں جاری منصوبوں کے لیے 5 ہزار 500 ارب روپے جاری کیے جائیں گے تو منصوبے مکمل ہوں گے۔

گزشتہ 5 سالوں کے ترقیاتی بجٹس کا تقابلی جائزہ

اسد عمر نے گزشتہ 5 سالوں کے پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے موازنے بھی پیش کیے۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2016-17 میں توانائی اور ٹرانسپورٹ پر 56 فیصد لگایا گیا۔ آئندہ بجٹ میں توانائی اور ٹرانسپورٹ پر 40 فیصد بجٹ رکھا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پانی پر بجٹ میں صرف 4 فیصد رکھا تھا جبکہ آئندہ مالی سال پانی کے لیے 10 فیصد بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ پبلک پرائیویٹ بورڈ نے 244 ارب روپے کے منصوبے منظور کر لیے ہیں۔ آبی ذخائر کے لیے 3 بڑے منصوبوں پر کام ہوگا۔ اگلے 2 سالوں میں 3 لاکھ ایکڑ زمین کاشت میں لائی جائے گی۔ دیامر بھاشا، مہمند اور داسو ڈیمز کے لیے 84 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

اسد عمر نے کہا ہے کہ بجلی کے منصوبوں اور ان کی تقسیم پر سب سے زیادہ پیسے لگائے جائیں گے۔ گوادر کے صنعتی ایریا کو بجلی کی فراہمی کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 44 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیات کے لیے مالی سال 2021-22 کے بجٹ میں 14 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ رواں سال 10 ارب درخت لگانے کا ہدف حاصل کیا جائے گا۔ صحت پر 52 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ وفاق کا صحت کے لیے بجٹ 51 ارب روپے اور صوبوں کا ملا کر 85 سے 90 ارب روپے بنتا ہے۔ مالی سال 2021-22 میں ترقیاتی بجٹ کے لیے 2 ہزار 102 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو گزشتہ سال سے 36 فیصد زیادہ ہے۔

متعلقہ تحاریر