کیا یہی جمہوریت کا حسن ہے؟

پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے قومی اور سندھ اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی اور شور شرابا کیا۔

ہر جگہ اور ہر موقع پر ریاست مدینہ کی بات کرنے اور جمہوریت کا راگ الاپنے والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایوانوں میں اپنے افعال سے واضح کردیا ہے کہ ان کی نظر میں جمہوریت کا حسن کیا ہے۔

منگل کے روز قومی اور سندھ اسمبلی کے اجلاسوں میں پاکستان تحریک انصاف نے نہ صرف شور شرابا کیا بلکہ اخلاقیات کی حدیں بھی پار کردیں۔ قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث سے متعلق اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے تقریر کا آغاز کیا تو وفاقی وزراء سمیت تحریک انصاف کے اراکین نے شور شرابا کیا اور ڈیسک پر بجٹ کتاب بجاتے رہے۔

شہباز شریف کی تقریر کے دوران حکومتی اراکین اور اپوزیشن کے درمیان بدکلامی ہوئی جس کے باعث اجلاس کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کرنا پڑا۔

حکومتی اراکین کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کئی مرتبہ کہا کہ ایوان کی کارروائی کو جاری رہنے دیا جائے لیکن جب اُن کی کسی نے نہ سنی تو ایوان کی کارروائی کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

قومی اسمبلی سے ایک ہی دن میں 10 بل پاس ہونے کا ریکارڈ

اجلاس کی کارروائی ملتوی ہونے پر ایوان میں حکومتی اور حزب اختلاف کے اراکین کے درمیان جھڑپ ہوگئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی علی نواز اعوان نے مسلم لیگ (ن) کے رکن شیخ روحیل اصغر کے لیے نامناسب زبان استعمال کی، انہیں گالیاں دیں اور بجٹ کی کتاب دے ماری۔

اس کے بعد حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان جھڑپ بڑھ گئی اور دونوں ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔

کچھ دیر بعد ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو شہباز شریف نے ایک مرتبہ پھر تقریر کا آغاز کیا۔ قائد حزب اختلاف کی تقریر کے دوران حکومتی اراکین شور شرابا کرتے رہے جبکہ اپوزیشن اراکین نے شہباز شریف کو اپنے حصار میں لیے رکھا۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ٹوئٹر پر اجلاس میں ہنگامہ آرائی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اس کا ذمہ دار وزیراعظم عمران خان کو قرار دیا ہے۔

جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ علی گوہر بلوچ کے نعروں کی وجہ سے لڑائی شروع ہوئی۔ مسلم لیگ (ن) لیگ کے اراکین نے پارلیمانی اقدار کو پس پشت ڈال کر گالیاں دیں جس پر نوجوان اراکین جذباتی ہوگئے اور پھر بجٹ کی کتابیں پھینکنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

ادھر سندھ اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران بھی پاکستان تحریک انصاف نے ایوان کو مچھلی بازار بنا دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی تقریر کے دوران اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے اراکین نے سیٹیاں اور باجے بجائے۔

تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی تقریر میں خلل پیدا کرنے کے لیے مسلسل شور شرابا کرتے رہے لیکن وزیراعلیٰ سندھ نے ہیڈ فون لگا کر بجٹ تقریر جاری رکھی۔ مراد علی شاہ کی تقریر کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اراکین نے انہیں اپنے حصار میں لیے رکھا۔

گزشتہ روز قومی اور سندھ اسمبلی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کی گونج سوشل میڈیا پر آج بھی سنائی دے رہی ہے۔ ایوان کی ویڈیوز کو خوب شیئر کیا جارہا ہے اور ساتھ ساتھ پی ٹی آئی پر تنقید بھی کی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین سوال کر رہے ہیں کہ کیا تحریک انصاف کی نظر میں جمہوریت کا حسن یہی ہے؟

متعلقہ تحاریر