بابا بلھے شاہ کی زمین پر گالیوں کا کلچر ہو ہی نہیں سکتا
مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی روحیل اصغر کے بیان پر سوشل میڈیا صارفین سیخ پا ہوگئے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی روحیل اصغر نے اپنی جھیپ مٹانے کے لیے گالیوں کو پنجاب کا کلچر قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ کلچر تو وہ چیز ہے جسے آپ فخر کے ساتھ اوڑھ سکیں، دکھا سکیں اور پیش کر سکیں۔ بابا بلھے شاہ کی زمین پر گالیوں کا کلچر ہو ہی نہیں سکتا۔
دو روز قبل بجٹ اجلاس کے دوران قومی اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی اور شور شرابا ہوا تھا۔ اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے مابین لڑائی بڑھی تو بات گالیوں تک جا پہنچی۔ اراکین قومی اسمبلی کے درمیان گالم گلوچ کی ویڈیوز اب بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جن پر تنقید کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
تاہم اب مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی روحیل اصغر نے گالیوں کو پنجاب کی ثقافت قرار دے دیا ہے۔
گالیاں دینا پنجاب کا کلچر ہے ، شیخ روہیل اصغر pic.twitter.com/lVA3AOpGGi
— Nausheen Yusuf (@nausheenyusuf) June 16, 2021
مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی شاید بھول گئے ہیں کہ پنجاب وہی شہر ہے جہاں سے بابا بلھے شاہ کے پاکیزہ نغموں کی گونج اٹھی اور یہیں سے ان کی شہرت بیرون ملک تک بھی پھیلی۔ شاعر مشرق علامہ اقبال کا تعلق بھی پنجاب سے ہی تھا جنہوں نے قیام پاکستان کے لیے مسلمانوں کی ہمت جگانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جبکہ پنجاب نے کئی دیگر ادیب اور نامور شخصیات پیدا کیں ہیں جنہوں نے دنیا کے نقشے پر پاکستان کا نام اُجاگر کیا۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے روحیل اصغر کے بیان کو یکسر مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کا کلچر ماں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزت کرنا ہے، ان کے نام کی گالیاں دینا نہیں۔
گالی دینا پنجاب کا کلچر ہے۔
خاصاں دی گل عاماں اگے نئیں مناسب کرنی
مٹھی کھیر پکا جیویں کتیاں اگے ترنی pic.twitter.com/ZLdwOcu4rv
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) June 16, 2021
ادھر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر روحیل اصغر کا یہ بیان ہدف تنقید بنا ہوا ہے۔ کالم نگار نوشی گیلانی نے لکھا کہ ’صوفیائے کرام، اولیائے کرام، بابا بلھے شاہ اور حضرت شاہ حسین کی سرزمین پنجاب کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ گالی پنجاب کا کلچر ہے۔‘ انہوں نے اس بیان پر سخت الفاظ میں تنقید کی۔
صوفیائے کرام ، اولیائے کرام ، بابا بُلھا شاہ جی ، حضرت شاہ حُسین کی اس سرزمین پنجاب کے بارے میں یہ بےضمیر کہہ رہا ہے کہ “گالی” پنجاب کا کلچر ہے ۔۔ بدبخت جہالت کے بھی کتنے چہرے ہیں 😡#Pakistanbudget
pic.twitter.com/HmgQL9KXzK— Noshi Gilani (@noshigilani) June 16, 2021
دنیا نیوز کے اینکر پرسن اجمل جامی نے لکھا کہ گالی دینا ثقافت نہیں بلکہ بیماری ہے۔ اور گالی پر جواز پیش کرنا بیمار ذہن کی علامت ہے۔
آپ کے ہاں یہ ضرور کلچر ہوگا، پنجاب یا کسی اور صوبے کی سنہری روایات میں البتہ یہ کسی طور کلچر نہیں، گالی کلچر ہو ہی نہیں سکتی، کلچر تو وہ شے ھے جسے آپ فخر کیساتھ اوڑھ سکیں، دکھا سکیں، پیش کر سکیں۔ افسوس صد افسوس۔۔!!
گالی دینا بیماری ھے اور گالی جسٹیفائی کرنا بیمار ذہن کی علامت۔۔ https://t.co/oUDwSYq28B— Ajmal Jami (@ajmaljami) June 16, 2021
احمد ندیم نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ گالیوں کا تعلق پنجاب کے کلچر سے نہیں بلکہ گھر کی تربیت سے ہوتا ہے۔
گالیاں دینا پنجاب کے دیہات کا کلچر بھی نہیں ہے- ہمارے گاؤں میں کم سے کم میرے خاندان کے گھرانوں میں کبھی گالیاں سننے کو نہیں ملیں- بس بات یہ ہے کہ ساری بات روایات اور گھریلو تربیت کی ہوتی ہے-
یہ جس قسم کی زبان روحیل اصغر استعمال کرتا ہے، یہ صاف بتاتی ہے کہ اس کی تربیت ہی بری ہوئی— Ahmed Nadeem (@Ahmed__Nadeem) June 16, 2021