الہ دین کا چراغ گُل ہونے سے متاثرین کی زندگیوں میں تاریکی

دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ انسداد تجاوزات آپریشن کے نام پر مسمار کی گئی دکانیں کے ایم سے نے لیز پر دی تھیں۔

کراچی کے الہ دین پارک میں انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران مسمار کی گئی دکانوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ وہ کئی سالوں سے یہاں کاروبار کر رہے تھے اور ان کی دکانیں لیز تھیں۔ روزگار چھننے سے دکانداروں کی روشن زندگیوں میں تاریکی چھا گئی ہے۔ 

منگل کے روز سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی کے الہ دین پارک میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا گیا جس دوران کئی دکانیں مسمار کی گئیں۔ اس موقع پر دکانداروں نے احتجاج کیا جبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور کئی افراد کو گرفتار بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیے

نسلہ ٹاور سندھ حکومت کے لیے درد سر بن گیا

الہ دین پارک میں موجود دکانیں مسمار ہونے کے باعث روزگار چھننے سے کئی روشن گھرانوں میں تاریکی چھا گئی ہے۔ نیوز 360 نے مسمار ہونے والی دکانوں کے مالکان سے گفتگو کی جن کا کہنا تھا کہ انہوں نے تجاوزات قائم نہیں کیے اور دکانیں رقم کے عوض خریدی تھیں۔

ایک دکاندار نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری الہ دین پارک میں دکان تھی اور میں کافی عرصے سے یہاں کاروبار کر رہا تھا۔ دکان گرانے سے چند گھنٹوں پہلے ہی ہمیں آگاہ کیا گیا۔ یہ کون سا آئین و قانون ہے جو نوٹس کے بغیر دکانیں گرانے کی اجازت دیتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ میڈیا خبریں دے رہا تھا کہ الہ دین پارک میں غیر قانونی تجاوزات ہیں لیکن ایسا بالکل نہیں ہے۔ ہمارا کاروبار، ہمارا روزگار اور ہمارا دل یہاں لگا ہوا تھا، لیکن سب کچھ چھین لیا گیا ہے۔ ہزاروں ایسے لوگ بے روزگار ہوئے ہیں جنہوں نے رقم کے عوض دکانیں خریدی تھیں اور کے ایم سی سے قانونی کاغذات حاصل کیے تھے۔

ایک اور دکاندار نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 25 سال سے یہاں کاروبار کر رہے تھے اور دکان لیز تھی جس کے اُن کے پاس کاغذات بھی موجود ہیں۔ کے ایم سی نے کوئی نوٹس نہیں دیا تاہم عدالت کی طرف سے اچانک نوٹس ملنے پر دکانیں خالی کرنی پڑیں۔

دکانداروں نے کہا کہ کیا پورے پاکستان میں کہیں تجاوزات نہیں ہیں جو صرف کراچی میں کارروائیاں کی جارہی ہیں؟ پولیس بھی کراچی کی ہی تنگ کرتی ہے۔ بجلی اور پانی بھی کراچی میں ہی نہیں آرہے۔ قیادت کا کام عوام کو سہولت فراہم کرنا ہوتا ہے لیکن اس حکومت نے عوام کا جینا محال کر رکھا ہے۔ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔

متعلقہ تحاریر