سیاحت پر ایک مرتبہ پھر قدغن؟
ہنزہ میں میوزیکل پروگرام کا انعقاد کرنے پر پولیس نے منتظمین کے خلاف فحاشی کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔
گلگت بلتستان کے شہر ہنزہ میں گزشتہ دنوں ایک میوزیکل پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے منتظمین کے خلاف ’فحاشی پھیلانے اور فحش گیت گانے‘ کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔ کچھ لوگ اس کنسرٹ کی مخالفت کر رہے ہیں تو بیشتر اس کی حمایت میں بول رہے ہیں۔
ہنزہ ورس نامی اس ریو پارٹی کے خلاف تھانہ گوجال میں دفعہ 294 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق تقریب میں پاکستان کے مختلف شہروں سے آنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں نیم برہنہ حالت میں فحش گیت گانے کے ساتھ ساتھ فحش حرکات بھی کر رہے تھے۔ اس سے مقامی لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے۔
شو کے منتظمین نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق پولیس نے کسی کو گرفتار بھی نہیں کیا ہے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ 11 سے 13 جون تک جاری رہنے والی اس تقریب کا تعلق موسیقی، آرٹس، ثقافت اور یوگا سے تھا۔ ملک کے مختلف شہروں سے لوگ اس میں شریک ہوئے اور یہ ایک مکمل سیاحتی پیکج تھا۔
یہ بھی پڑھیے
رقص کرنے پر لمز کے طلباء کے خلاف مقدمہ درج
اس تقریب کے ٹکٹ کی قیمت فی فرد 7 ہزار 500 روپے سے 50 ہزار روپے تک تھی۔ اس کے ٹکٹ کی قیمت کا انحصار اس بات پر تھا کہ کوئی ایونٹ میں کتنے دن جانا چاہتا ہے اور رہائش کیمپنگ کے ذریعے اختیار کرنا چاہتا ہے یا کسی ہوٹل میں؟
کہا جارہا تھا اس میوزیکل شو میں پاکستان کے نامور اور مقامی گلوکاروں اور ڈی جیز نے پرفارم کیا جبکہ تقریب میں کچھ اداکار اور اداکائیں بھی موجود تھے۔ اس حوالے سے اداکارہ عشنا شاہ کی بھی اس پارٹی میں شرکت کی خبریں گردش کر رہی تھیں تاہم اداکارہ نے اپنے پیغام میں اس کی تردید کردی ہے۔
اس تقریب کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں تو یہ تنقید کی زد میں آیا۔
please don’t destroying the innocent culture of #gilgitbaltistan .
Humein ese Visitors ki zarurrt nhi hai .
ya sub karna hai tu UK,USA,Thailand,Dubai chalay jayain#GilgitBaltistan #hunzarave #Hunza #hunzaverse @AbdulKhalidPTI @GovtofPakistan @dawn_com pic.twitter.com/Ce4NAKFBOP— Wajahat Wajju (@WajjuWajahat) June 17, 2021
A recent music festival organised in #Hunza was heavily slammed by locals for corrupting culture, spreading vulgarity & polluting the valley. Vlogger @RosieGabrielle1 posted photos of trash & screenshots of conversion with locals concerned about environment of valley. #Hunzarave pic.twitter.com/1Amtz4ZPQC
— TheCivilEyes (@TheCivilEyes) June 17, 2021
14 جون کو ڈی سی ہنزہ کی جانب سے جاری کردہ ایک حکمنامے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ سے پوچھ گوچھ کی جائے گی، ان پر جرمانہ عائد کیا جائے گا اور کاروبار سیل کر دیا جائے گا۔ حکمنامے کے مطابق جن شرائط پر منتظمین نے میوزیکل شو کرانے کی اجازت حاصل کی تھی انہوں نے ان کی خلاف ورزی کی۔
Deputy Commissioner Hunza banned all kind of musical and cultural activities/shows/concert in all hotels and public places in District Hunza.
Taking action on a Rave Party, DC has ordered to enquire and penalise the hotel management and seal their businesses.#hunzarave #Hunza pic.twitter.com/Y6qQPl4Yst— Ahtisham ud din (@ahtishamhunzai) June 17, 2021
ادھر سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے اس شو پر تنقید کی ہے جبکہ بیشر صارفین (جن میں شو کے شرکاء بھی شامل ہیں) شو کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میوزک کنسرٹ تفریخ کے لیے ہی ہوتا ہے۔ ایک طرف وزیراعظم عمران خان سیاحت کو فروغ دہے رہے ہیں تو دوسری جانب پارٹی کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج ہورہا ہے۔ یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ یہ پاکستانیوں کی پارٹیز اور کنسرٹس ہیں لیکن اگر بیرون ممالک کے شہری یہاں آئیں گے تو وہ اپنے انداز میں ہی پارٹی کریں گے۔
واضح رہے رواں برس کے آغاز میں پولیس نے مالم جبہ میں رقص کی ایک محفل سجانے اور اُس میں شرکت کرنے پر لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز (لمز) کے طلباء کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔