جرنلسٹس پروٹیکشن بل پر گورنر سندھ کے بظاہر جائز اعتراضات

28 مئی 2021 کو سندھ اسمبلی نے سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن بل 2021 متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت کی جانب سے منظور شدہ سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن بل 2021 پر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اعتراضات لگا کر واپس کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن کے اخراجات کی نگرانی سے متعلق وضاحت نہیں دی گئی ہے۔ ادھر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی سے ایک بار پھر صحافیوں کے بل کو منظور کروایا جائے گا۔

صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے تحفظ کا بل سندھ اسمبلی سے منظوری کے بعد گورنر سندھ عمران اسماعیل کے پاس توثیق کے لیے بھیجا گیا تھا جس پر انہوں نے اعتراضات اٹھائے ہیں۔ عمران اسماعیل نے بل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ جرنلسٹ پروٹیکشن بل کا پاس ہونا ایک اچھا اقدام ہے مگر بل میں جرنلسٹ پروٹیکشن کمیشن کے اخراجات کی نگرانی سے متعلق وضاحت نہیں کی گئی کہ بل کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کون کرے گا۔

یہ بھی پڑھیے

سیاحت پر ایک مرتبہ پھر قدغن؟

انہوں نے کہا کہ جرنلسٹس پروٹیکشن بل میں قواعد و ضوابط سے متعلق شقیں آئین سے متصادم ہیں۔ جرنلسٹ پروٹیکشن کمیشن کی فنڈنگ اور اخراجات پر نگرانی کے لیے کمیٹی کیوں نہیں بنائی گئی؟

کراچی پریس کلب کے صدر اور معروف صحافی فاضل جمیلی نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کی جانب سے بل پر اعتراضات سے متعلق ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ گورنر سندھ کے اعتراضات پر مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے نہ صرف بغیر دستخط کے جرنلسٹس پروٹیکشن بل کو واپس بھیج دیا بلکہ کمیشن کے قواعد و ضوابط پر جو اعتراضات اٹھائے ہیں وہ بھی جائز نہیں ہیں۔

صحافی برادری کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل کی جانب سے جو اعتراضات اٹھائے گئے ہیں وہ بظاہر جائز ہیں کیونکہ سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن بل 2021 میں کہیں بھی یہ ظاہر نہیں کیا گیا ہے کہ اس کمیشن میں کونسی یونینز کے ممبران شامل ہوں گے؟ ان کی تعداد کتنی ہوگی؟ اور ان کے قوائد ضوابط کون طے کرے گا؟

صحافیوں کا کہنا ہے کہ بل کی مد میں جو رقم صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے دی جائے گی اس کے استعمال کے طریقہ کار کے لیے کیا شرائط رکھی گئی ہیں؟ بل میں اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس 28 مئی کو سندھ اسمبلی نے سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن بل 2021 متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔

بل کے چیدہ چیدہ مندرجات

  • پیشہ وارانہ امور کی ادائیگی سے روکنے والوں کے خلاف ایکشن ہوگا۔
  • جرنلسٹس پروٹیکشن بل کے تحت صحافی اپنی خبر کے ذرائع بتانے کا پابند نہیں ہوگا۔
  • صحافیوں کو ہراساں کرنے اور جان سے مارنے کی دھمکی دینے پر سزا ہوگی۔
  • صحافیوں پر حملے کے کیس میں ترجیحی بنیاد پر فیصلے کیے جائیں گے۔
  • بل کے تحت متاثرہ صحافی کو ضرورت پڑنے پر حکومت قانونی مدد فراہم کرے گی۔
  • سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والے بل میں کہا گیا ہے کہ اس قانون کا اطلاق صوبے بھر کے صحافیوں اور صحافی تنظیموں پر ہوگا۔
  • حکومت اس قانون کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرنے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دے گی جس میں حکومتی نمائندوں کے ساتھ ساتھ میڈیا اداروں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر