بجٹ اجلاس میں محض 16 اراکین کی شرکت

کورم کے لیے اسمبلی کی کل رکنیت کے ایک چوتھائی ارکان کا ایوان میں موجود ہونا لازمی ہے۔

قومی اسمبلی میں دوپہر سے شروع ہونے والا بجٹ اجلاس رات ساڑھے 11 بجے تک جاری رہا۔ حیران کن طور پر اس بجٹ اجلاس میں صرف 16 ارکان موجود تھے اور کسی نے کورم کی نشاندہی نہیں کی۔ اس بات کے پیچھے اصل وجہ کیا تھی اس حوالے سے نمائندہ نیوز 360 جاوید نور نے مختلف صحافیوں سے گفتگو کر کے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے۔

قومی اسمبلی میں ان دنوں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عام بحث جاری ہے۔ 21 جون کو دوپہر سے شروع ہونے والا بجٹ اجلاس رات ساڑھے 11 بجے تک جاری رہا جس میں صرف 16 ارکان موجود تھے۔ ان 16 ارکان اسمبلی میں حکومت کے صرف 2 اور اپوزیشن کے  14 ارکان شامل تھے۔ حیران کن بات تو یہ ہے کہ کورم پورا نہ ہونے کے باوجود بجٹ اجلاس چلتا رہا اور کسی نے اس کی نشاندہی نہیں کی۔

سینیئر صحافی راحیل نواز سواتی نے نیوز 360 سے گفتگو میں کہا کہ اراکین اسمبلی کی اتنی کم تعداد کا بجٹ اجلاس میں شریک ہونا حکومت اور اپوزیشن کی غیر سنجیدگی کا واضح ثبوت ہے۔ اسمبلی کے ہر اجلاس پر کروڑوں روپے کے اخراجات آتے ہیں۔ ایسے میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کا ایوان میں نہ آنا افسوسناک ہے۔

کورم کے حوالے سے اسمبلی کے قواعد

اسمبلی قواعد کے مطابق کورم کے لیے اسمبلی کی کل رکنیت کے ایک چوتھائی یعنی 86 ارکان کا ایوان میں موجود ہونا لازمی ہے۔ اگر دوران اجلاس صدارت کرنے والے شخص کی توجہ اراکین کی حاضری کی جانب مبذول کرائی جائے تو یا تو وہ اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردے گا یا اجلاس کو اس وقت تک کے لیے معطل کردے گا جب تک ایک چوتھائی ارکان حاضر نہ ہوجائیں۔ کورم کا مسئلہ نشاندہی کے ساتھ مشروط ہے لہٰذا اگر ارکان اتفاق رائے سے کورم کی طرف توجہ نہ دلانا چاہیں تو یہ شق ان کی صوابدید پر منحصر ہے۔

یہ بھی پڑھیے

خیبرپختونخوا حکومت کے مالیاتی و انتظامی لحاظ سے بہترین فیصلے

حکومت اور اپوزیشن میں غیر اعلانیہ مفاہمت

قومی اسمبلی کے ہر سیشن سے قبل ہاؤس بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس اسپیکر کی صدارت میں بلایا جاتا ہے جس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کے نمائندے شامل ہوتے ہیں۔ اس کمیٹی کے اجلاس میں قومی اسمبلی سیشن سے متعلق ایجنڈہ اور اوقات کار مشاورت سے طے کیے جاتے ہیں۔ 

ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اہم فیصلے

14 جون 2021 کو قومی اسمبلی کی ہاؤس بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے مالی سال 22-2021 کے بجٹ اجلاس کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 30 جون تک جاری رہے گا۔ 14 جون سے وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز کیا گیا۔ 24 جون کو وزیر خزانہ وفاقی بجٹ پر بحث سمیٹیں گے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ بجٹ پر عام بحث 40 گھنٹے جاری رہے گی۔ 29 جون کو فنانس بل کی منظوری دی جائے گی۔ 30 جون کو سال 21-2020 کے ضمنی مطالبات زر پر بحث ہوگی اور اُن کی منظوری دی جائے گی۔ کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بجٹ اجلاس کے دوران وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس نہیں ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ اجلاس میں کورم کی نشاندہی نہ کیے جانے کی غیر اعلانیہ مفاہمت بھی کی گئی۔

پہلی مرتبہ حکومت اور اپوزیشن کا کورم کی نشاندہی نہ کرنے کا اعلان

پاکستان کی پارلیمانی جماعتوں نے گزشتہ برس مئی میں کرونا وائرس کے پیشِ نظر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے پر اتفاق کیا۔ اجلاس میں حزب اختلاف اور حکومتی جماعت کے درمیان طے پایا گیا کہ اس اجلاس میں کورم مکمل نہ ہونے کی نشاندہی نہیں کی جائے گی۔ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے اتفاق کیا کہ اجلاس میں نہ تو قانون سازی ہوگی، نہ سوالات پوچھے جائیں گے اور نہ ہی کوئی توجہ دلاؤ نوٹس یا تحریک التواء پیش کی جائے گی۔ 

کورم کی نشاندہی کے باوجود اجلاس جاری

راحیل سواتی نے نیوز 360 کو بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں کئی مرتبہ اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کے باوجود قومی اسمبلی کا اجلاس جاری رکھا گیا اور قانون سازی بھی کی گئی۔ اس صورتحال پر حزب اختلاف نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ 

موجودہ اسمبلی اور پارلیمانی تاریخ کا انوکھا واقعہ

پارلیمانی تاریخ میں ایسی بہت کم مثالیں موجود ہیں جہاں حکومتی بینچز نے قانون سازی یا حزب اختلاف کی جماعتوں کے ارکان کی طرف سے سوالات کا جواب دینے کے بجائے کورم کی نشاندہی کی ہو مگر موجودہ اسمبلی میں یہ انوکھی مثال قائم کی گئی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا کہ وزیر توانائی عمر ایوب جوابات کے لیے ایوان میں موجود نہیں ہیں جس پر حزب مخالف کے ارکان غصے میں آگئے۔ حکومتی بینچوں میں موجود ارکان نے یہ صورتحال دیکھی تو متعدد ارکان ایوان سے چلے گئے اور بعد میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن جنید اکبر نے کورم کی نشاندہی کردی۔ کورم پورا نہ ہونے پر اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی موخر کردی جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔

بجٹ بحث میں تمام ارکان کی موجودگی ضروری نہیں؟

سینیئر صحافی عبدالرزاق کھٹی نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ اجلاس میں تمام ارکان اپنے حلقے کی بات کرتے ہیں۔ یہ روایت نہیں کہ تمام ارکان بجٹ پر بحث کے دوران ایوان میں موجود رہیں۔ کورم کی نشاندہی نہ کرنے کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن میں غیراعلانیہ اتفاق رائے ہوتا ہے۔

اسمبلی قواعد کے مطابق بجٹ پر 40 گھنٹے بحث ضروری ہے اور دن کے 12 بجے سے دیر رات تک اجلاس میں 342 ارکان کی موجودگی ممکن نہیں ہے۔ بجٹ اجلاس میں قانون سازی نہیں ہوتی جس کے لیے ارکان کی موجودگی ضروری ہو۔

پارلیمانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بجٹ اجلاس میں حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے تخمینہ پیش کیا جاتا ہے جس پر اپوزیشن بحث کرتی ہے اور بجٹ کی بہتری کے لیے تجاویز دیتی ہے۔ بجٹ سے عوام براہِ راست متاثر ہوتے ہیں مگر حکومت اور حزب اختلاف نے بجٹ بحث کو محض رسمی معاملہ سمجھ لیا ہے۔

متعلقہ تحاریر