نسلہ ٹاور کے رہائشی سڑکوں پر

رہائشیوں نے چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد سے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔

سپریم کورٹ نے کراچی میں شاہراہ فیصل پر واقع نسلہ ٹاور کو گرانے کے احکامات دے رکھے ہیں۔ رہائشیوں نے نیوز 360 سے گفتگو میں چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد سے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔

نسلہ ٹاور کے رہائشی اپنے گھر گرائے جانے کے بارے میں سوچ کر ہی پریشان ہیں۔ ان کی زبان پر ایک ہی سوال ہے کہ وہ بےگھر ہوکر کہاں جائیں گے؟ رہائشیوں کے مطابق بلڈر کے پاس زمین کی لیز سے لے کر این او سی تک تمام مطلوبہ دستاویزات موجود ہیں۔ نیوز 360 سے خصوصی گفتگو میں رہائشیوں نے کہا کہ اسلام آباد کی عمارتیں ریگولرائز ہوسکتی ہیں تو کراچی میں بھی یہ تجربہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد سے درخواست کی کہ وہ فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے ٹاور کو گرانے کے احکامات واپس لے لیں۔

دوسری جانب نیوز 360 سے گفتگو میں نسلہ ٹاور کے بلڈر قادر کاٹھیا نے کہا کہ سندھی مسلم سوسائٹی، کے ڈی اے اور ایس بی سی سمیت تمام متعلقہ اداروں سے 18 این او سیز حاصل کرنے کے بعد عمارت تعمیر کی گئی تھی۔ آج 5 سال بعد کیسے غیرقانونی ہوگئی؟

نیوز 360 سے گفتگو میں بلڈرز نے موقف اختیار کیا کہ اگر اسلام آباد میں عمارتیں ریگولرائز کی جاسکتی ہیں تو کراچی میں کیوں نہیں؟ کراچی کے ساتھ یہ زیادتی نہ کی جائے۔ بلڈرز کا کہنا ہے کہ انہدام کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد سے اپیل کی کہ کراچی کی عمارتوں کو نہ گرایا جائے۔

یہ بھی پڑھیے

نسلہ ٹاور سندھ حکومت کے لیے درد سر بن گیا

واضح رہے کہ عمارت کے رہائشیوں اور بلڈر نے عدالت میں نظرثانی درخواستیں دائر کررکھی ہیں۔ عدالت عظمیٰ سے نظرثانی درخواستیں لارجر بینچ  کے روبرو مقرر کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔

متعلقہ تحاریر