سعید غنی کی متوقع نیب حاضری، ادارے اور رہنما دونوں کا امتحان

وزیر تعلیم سندھ نے 4 جولائی کو رضاکارانہ طور پر قومی احتساب بیورو کے سامنے گرفتاری دینے کا اعلان کیا تھا۔

صوبہ سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی آج قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہوکر رضاکارانہ طور پر گرفتاری دیں گے۔ انہوں نے دو روز قبل اس بات اعلان کیا تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی نے 4 جولائی کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نیب کے سامنے پیش ہونے کا اعلان کیا تھا۔

دیکھنا یہ ہے کہ آیا وزیر تعلیم سندھ اپنے وعدوں کا پاس کرتے ہوئے نیب کے سامنے پیش ہوتے ہیں یا نہیں، تاہم ایک امکان یہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

مریم اورنگزیب کی تفریح، حکومتی ترجمان کی ٹرولنگ

گزشتہ دنوں رکن سندھ اسمبلی سعید غنی نے اپنے ایک بیان میں نیب پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اور رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کو کیوں گرفتار نہیں کرتی ہے۔

وزیر تعلیم سندھ ماضی میں بھی چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال پر تنقید کرچکے ہیں۔ سعید غنی نے پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ جب انہوں نے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کے خلاف بات کی تو نیب نے ان کے خلاف تحقیقات شروع کردی تھیَ

سعید غنی نے زور دے کر کہا ہے کہ اگر قومی احتساب بیورو نے انہیں گرفتار کرلیا اور تین ماہ تک جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کرلیا تو وہ ضمانت کی درخواست دائر نہیں کریں گے۔

وزیر تعلیم نے پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے حق میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ اور اعجاز جکھرانی کو چیئرمین نیب کے خلاف بولنے پر نیب کے ظلم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دوسری جانب انسداد بدعنوانی کے ادارے نے سعید غنی کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے انہیں گمراہ کن قرار دیا ہے۔

پیر کو ایک اور پیشرفت میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے پی پی پی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف نیو یارک میں اپنی جائیدادیں اور اثاثوں ظاہر نہ کرنے پر ایک اور مقدمہ درج کیا ہے۔ نیب نے 24 جولائی کو سابق صدر سے اس کا جواب طلب کیا گیا ہے۔

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی نیب میں متوقع آمد کے موقع پر ان کی صاحبزادی نرمین سعید غنی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر