آزاد کشمیر انتخابات، ن لیگ پیپلز پارٹی کے نشانے پر

بلاول بھٹو زرداری انتخابی مہم چلانے میں مصروف ہیں جبکہ مریم نواز آج مظفرآباد جائیں گی۔

آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات قریب آتے ہی پیپلزپارٹی مسلم لیگ (ن) کی مخالفت میں کھل کر سامنے آگئی ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے ظنزیہ انداز میں کہا کہ نواز شریف کا ڈومیسائل ان کے ڈومیسائل سے بہتر ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے (ن) لیگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آر یا پار کا نعرہ لگانے والے اب پاؤں پکڑنے کی سیاست کررہے ہیں۔

آزاد کشمیر میں اس وقت انتخابی مہم اپنے عروج پر ہے اور سیاسی حریف ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنانے پر سبقت حاصل کرنے کی دوڑ میں لگ گئے ہیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری 2 دن سے آزاد کشمیر میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز آج مظفرآباد سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کریں گی۔

آزاد کشمیر کے الیکشن سے قبل ہی حزب اختلاف کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی 2 بڑی جماعتیں پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ ایک دوسرے کے خلاف میدان میں آگئی ہیں اور ایک دوسرے پر تنقید کا کوئی بھی موقع ضائع نہیں کررہی ہیں۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ سے واپسی پر آصف علی زرداری نے صحافیوں سے گفتگو میں نواز شریف کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر میاں صاحب وطن واپس آنا چاہیں تو یہ ان کی مرضی ہے، نوازشریف کا ڈومیسائل ان سے بہتر ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے بھی آزاد کشمیر کے علاقے پونچھ میں انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران کہا کہ آریا پار کی باتیں کرنے والے اب پاؤں پکڑنے کی بات کررہے ہیں، اب ہم حلوے یا نہاری کھانے کے لیے کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

شہباز شریف نے مریم نواز کو جلسے میں شرکت سے روک دیا؟

دوسری جانب (ن) لیگ کی طرف سے بھی پیپلزپارٹی کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کیا جارہا ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بلاول بھٹو زرداری کو تنقید  کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پیپلزپارٹی والے ووٹ کو عزت نہیں دیں گے تو ہم بھی ان کی عزت نہیں کریں گے۔ مریم نواز بھی آج سے آزاد کشمیر میں اپنی انتخابی مہم کا آغاز کررہی ہیں، جہاں یقیناً وہ پیپلزپارٹی کی تنقید کا خوب جواب دیں گی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آزاد کشمیر کے انتخابات کے بعد بھی پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کے درمیان اس طرح لفظی گولہ باری کا سلسلہ جاری رہے گا یا پھر وہ دوبارہ متحدہ اپوزیشن کے ساتھ چل کر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے ایک کشتی میں سوار ہوں گے۔

واضح رہے کہ آج مقبوضہ کشمیرمیں شہید برہان وانی کی پانچویں برسی منائی جارہی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے رہنما اپنی انتخابی مہم میں برہان وانی کا ذکر کرکے سیاسی پوائنٹ اسکورننگ کرنے کی کوشش ضرور کریں گے۔

متعلقہ تحاریر