سیکیورٹی کی ابترصورتحال، کے پی کے حکومت کا غیرسنجیدہ فیصلہ

خیبرپختون خوا حکومت نے سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ حکومتی شخصیات سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔

سیکیورٹی خدشات کے باوجود پاکستان کے صوبہ خیبرپختون خوا کی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کے اعلان کے تناظر میں سیاسی اور اہم شخصیات سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں سیکیورٹی کی ابترصورتحال میں کے پی کے حکومت کا سیکیورٹی واپس لینے کا فیصلہ غیرسنجیدہ ہے۔

کے پی کے حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا امیر حیدر خان ہوتی سے ایلیٹ فورس کے 8 اہلکاروں کو واپس بلالیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ ، مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما امیر مقام اور ڈاکٹر افتخار سے بھی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ اے این پی کے رہنما ایمل ولی خان ، میاں افتخار حسین ، نوابزادہ امیر خان اور ڈاکٹر نعیم ، سے بھی پولیس سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ کے پی کے کی حکومت کے حکم نامے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے انور تاج اور سینیٹر ایوب آفریدی سے چاروں سیکیورٹی اہلکار واپس بلا لیے گئے۔ جن سے سیکیورٹی واپس لی گئی ہے ان میں پی ٹی آئی کی رہنما اور ایم پی اے صومی فلک ناز، اے این پی کے رکن اسمبلی صلاح الدین اور سابق ڈی جی نیب خیبرپختون خوا ناصر فاروق اعوان بھی شامل ہیں۔

سیاسی اور عسکری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سادگی اور بچت اپنی جگہ مگر موجودہ صورتحال میں جب افغانستان میں دوبارہ شورش پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ایسے میں سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ حکومتی شخصیات سے سیکیورٹی واپس لینا کسی طور پر سود مند ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے دہشتگرد جب حملے کرتے ہیں تو ان کے ہاں ایسی کوئی تخصیص نہیں ہوتی کہ کون مر رہا کون نہیں، تاہم اگر تاریخ پر نظر ڈالیں تو عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں کی اکثریت دہشتگردوں کے نشانے پر رہی ہے۔ اس طرح جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پر حملے ہو چکے ہیں۔

یاد رہے کہ 12 دسمبر 2012 میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما بشیر احمد بلور ایک ریلی کی قیادت کررہے تھے جب انہیں خودکش حملے میں شہید کردیا گیا۔ بشیر احمد بلور طالبان کے شدت سے ناقد تھے اور وہ اس کا برملہ اظہار بھی کرتے تھے۔

واضح رہے کہ 10 جولائی 2018 میں اے این پی کے رہنما ہارون بلور کی کارنر میٹنگ پر خودکش حملہ کیا گیا تھا جس میں ہارون بلور سمیت 20 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

حکومتی اقدام پر بیان دیتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ ہمیں سیکیورٹی کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ریاست نے خطرات کے پیش نظر سیکیورٹی دے رکھی تھی، تاہم اس قسم کے اقدامات سے ہمارے حوصلے کم نہیں ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں کے پی کے حکومت کا فیصلہ غیرسنجیدہ ہے اور اگر کوئی نقصان ہوتا ہے تو اس کی ذمے دار حکومت ہو گی۔

ایمل ولی خان نے اپنے خدشات کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر