غریدہ فاروقی کی ذبیحہ پر غیرمنطقی سوشل میڈیا پوسٹ

صارفین نے غریدہ فاروقی کی ٹرولنگ کرتے ہوئے انہیں شیطان سے تشبیہہ دے ڈالی۔

معروف اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے عجیب و غریب  منطق گڑھتے ہوئے عید الاضحیٰ پر جانوروں کی ذبیحہ کی مخالفت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جانوروں کی زندگی بچائیں، قربانی کے فلسفے اور حقیقی پیغام کو سمجھیں۔ غریدہ فاروقی کے حقیقت سے عاری پیغام کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ‘شیم آن غریدہ فاروقی’ کا ٹرینڈ چلا دیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ‘عید مبارک’ کا پیغام شیئر کرتے ہوئے اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے لکھا ہے کہ ‘اگر کر سکتے ہیں تو ایک جانور کی زندگی بچائیں، قربانی کے حقیقی فلسفے کو سمجھتے ہوئے اسے اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، آج کے دن کو گوشت کھانے کے دن کے طور پر نہ منائیں، جانوروں سے محبت کریں اور انہیں زندہ رہنے دیں۔’

یہ بھی پڑھیے

مرتضیٰ وہاب ایڈمنسٹریٹر بننے سے پہلے ہی امتحان میں فیل

اینکر پرسن غریدہ فاروقی کے ٹوئٹ کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے خلاف سخت ردعمل دیکھنے کو آیا۔ صارفین کا کہنا تھا کہ جب حضرت ابراہیم علیہ اسلام اللہ کے حکم پر اپنی سب سے قیمتی شے (یعنی اپنے بیٹے) کو قربان کرنے کے لیے لے کر جارہے تھے تو شیطان ان کو بار بار روک رہا تھا آج غریدہ فاروقی بھی مسلمانوں کو قربانی سے روک رہی ہیں۔

غریدہ فاروقی کے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے صحافی اویس یوسف زئی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ‘ذبیحہ کرنے سے جانوروں کے حقوق متاثر نہیں ہوتے ہیں۔’

ڈاکٹر اسلم یوسف نے غریدہ فاروقی کے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ‘آپ کی گفتگو حقائق کے منافی ہے۔ سوال جانوروں کو مارنے کا نہیں ہے۔ جانوروں کا ذبیحہ اسلام کا فلسفہ ہے جس پر ہمیشہ دوسروں کو اعتراض رہا ہے۔ ہم مسلمانوں کوچاہیے کہ ‘قربانی’ کی بجائے ‘ذبیحہ’ کا دفاع کریں، اور اس کے حق میں ٹھوس اور سائنسی دلائل دیں۔’

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ملیحہ ہاشمی نامی نے غریدہ فاروقی کو جواب دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ‘اللہ نے قربانی ہم غریب اور مستحق افراد میں گوشت تقسیم کرنے کے لیے فرض کی ہے۔ آپ قربانی نہیں کرنا چاہتی نہ کریں، اپنا مہنگا آئی فون بیچ کر ہی کسی کی مدد کردیں، سارا سال آپ کو ‘کے ایف سی’ اور مٹن کھانے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ آپ جیسے لوگوں کو عید قربان پر جانوروں کے حقوق یاد آجاتے ہیں۔’

ٹوئٹر کے ایک اور صارف مرزا بلال بیگ نے غریدہ فاروقی کے ٹوئٹ کو ‘منافقت’ سے تشبیہہ دیتے ہوئے نہاری کی تصویر شیئر کی ہے۔

دوسری جانب غریدہ فاروقی نے ڈھٹائی سے اپنے موقف کا دفاع کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ‘یہ صرف پاکستان میں ہوتا ہے جہاں کسی پر بھی سیکولر، غیرممالک سے پیسے کھانے والے، بھارتی ایجنٹ کا لیبل لگادیا جاتا ہے، گالیاں دی جاتی ہیں، ہراساں کیا جاتا ہے، قتل کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، اگر آپ اپنی سوچ کے مطابق جانوروں کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔’

غریدہ فاروقی نے خاتون کارڈ استعمال کرتے مزید لکھا ہے کہ ‘یہ سب اس لیے ہورہا ہے کیونکہ آپ ایک عورت ہو اور یہ ناقابل قبول ہے۔’

متعلقہ تحاریر