کیا پاکستان نے کشمیر پر اپنا موقف تبدیل کرلیا؟

عمران خان کے ریفرنڈم سے متعلق بیان پر سیاسی مخالفین انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کے آزاد کشمیر میں ریفرنڈم سے متعلق بیان پر اپوزیشن رہنما انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کی سازش قرار دے رہے ہیں۔ اپوزیشن رہنما شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران خان کا بیان اقوام متحدہ کی تاریخی قراردادوں اور موقف کی خلاف ورزی ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر کے علاقے تراڑ کھل میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو ان کے مسقتبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا تھا، انہیں یقین ہے کہ کمشیریوں کو ان کا حق ضرور ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مستقبل میں جب ریفرنڈم کے ذریعے کشمیر پاکستان کا حصہ بن جائے گا تو وہ ایک اور ریفرنڈم کرائیں گے جس میں کشمیری عوام سے پوچھا جائے گا کہ وہ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پھر الگ ریاست بن کر رہنے کو ترجیح دیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

انتخابی مہم، آزاد کشمیر بھی مقبوضہ کشمیر بن گیا

وزیراعظم عمران خان کے اس بیان پر سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو دیکھنا ہوگا کہ انکا یہ بیان کہیں ہمارے تاریخی موقف کے خلاف تو نہیں، اس بیان سے بھارت کو فائدہ بھی پہنچ سکتا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق جموں و کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں شفاف اور آزادانہ حیثیت سے ہونا ہے ایسے میں وزیراعظم کے بیان سے مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضے کو مزید استحکام ملے گا۔

دوسری جانب سیاسی رہنما وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے بیان کو کشمیر کاز کو نقصان پہچانے کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔ اپوزیشن رہنما شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے ریفرنڈم کی بات کرکے پاکستان کے تاریخی اور آئینی موقف کی خلاف ورزی کی ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شہباز شریف نے لکھا کہ عمران خان کا موقف سلامتی کونسل کی قراردادوں کی نفی ہے، قوم اس بیان کو مکمل طور پر رد کرتی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان نے کشمیر میں ریفرنڈم کی بات کرکے کشمیر فروشی کے ہمارے دعوؤں کو سچ ثابت کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ہوگا۔

متعلقہ تحاریر