کراچی کا قلب گرومندر، سرکاری ملازمین کی آبادی گٹر کے پانی میں

گرومندر کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ہماری وزیراعظم ، وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات سندھ سے پرزور اپیل ہے کہ سیوریج کے مسئلے کو جلد از جلد حل کیا جائے۔

کراچی کے علاقے گرومندر پر جمع گٹر کے سیوریج کا پانی عوام کے لیے دردسر بنتا جارہا ہے۔ گرومندر کی سڑک کے دونوں اطراف سرکاری ملازمین کی آبادیاں قائم ہیں جبکہ گٹروں سے ابلتا ہوا پانی گزرنے والوں کے لیے جہاں شدید مشکلات کا باعث بن رہا وہیں حادثات کا باعث بن رہا ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی آبادی کے لحاظ سے دنیا کا 7واں بڑا شہر ہے۔ پاکستانی کی معیشت کا 70 فیصد دارومدار اسی شہر پر ہے۔ مگر سہولیات نہ ہونے کے بابر ہیں۔ ابلتے گٹر اور ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اس شہر کی پہنچان بنتی جارہی ہیں، مگر انتظامیہ خواب خرگوش کے مزے لینے میں مصروف ہے۔ گرومندر کے مین روڈ پر گٹر کی مین لائن سے سیوریج کے پانی کا بہاؤ تیزی سے جاری ہے۔ کراچی کے اندر بارش کے بعد جو حال ہوا سب کو معلوم ہے۔ کئی علاقوں میں ہمیں بارش کا پانی نظر آتا رہا۔ بارش کا پانی تو اب نکل چکا ہے۔ مگر گرومندر کے مین روڈ پر سیوریج کا پانی سڑک کے دو اطراف پر آگیا ہے۔ گرومندر کراچی شہر کا وسط (سینٹر) ہے جہاں سے ہر روٹ کی گاڑی گزرتی ہے اور ہر علاقے کے لوگ یہاں سے گزرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

غریدہ فاروقی کی ذبیحہ پر غیرمنطقی سوشل میڈیا پوسٹ

گرومندر سے چند منٹ کے فاصلے پر مزار قائد جہاں پر وی وی آئی پی موومنٹ ہوتی رہتی ہے۔ گرومندر مزار قائد کے سامنے روڈ ہے جہاں گٹر کا پانی مین روڈ پر جمع ہے۔ یہاں پر متعدد ہوٹل بنے ہوئے ہیں، لوگ صبح سے لے کر رات گئے تھے یہاں کھانے پینے کی اشیاء سے لطف اندوز ہونے کے لیے آتے رہتے ہیں، مگر انتہائی گندی بدبو کی وجہ سے لوگوں کا کاروبار بھی متاثر ہورہا ہے۔ گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں والے تو مشکل سے گزرتے ہی ہیں مگر پیدل چلنے والوں کے لیے گزرنے کے لیے کوئی راستہ نہیں ہے۔ نمازیوں کو مساجد تک پہنچنے کے لیے فٹ پاتھ پر لمبے راستوں سے گزر کر آنا پڑتا ہے۔

سڑک پر گٹر کا پانی بدستور کھڑا ہے مگر شہری انتظامیہ کے کسی عہدے دار نے یہاں آنا پسند نہیں فرمایا، جب کہ لوگوں کا آنا جانا لگا ہوا ہے۔

نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے ایک پاکستان پیپلز پارٹی گرومندر زون کے سیکرٹری کا کہنا تھا کہ جب سے بلدیات کا ادارہ ختم ہوا ہے تب سے یہ مسئلہ بار بار سر اٹھا رہا ہے۔ گٹروں کو بوریاں ڈال کر بند کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے سیوریج کا پانی سڑکوں پر آجاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے اس شہر کا امن خراب کیا تھا یہ وہی لوگ کررہے ہیں۔

نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے ایک رکشا ڈرائیور کا کہنا تھا کہ ہماری وزیراعظم عمران خان سے ہاتھ جوڑ کر اپیل ہے کہ اس سڑک کو ٹھیک کروا دیں تاکہ ہماری مائیں بہنیں آسانی سڑک سے آر پار جاسکیں۔

گرومندر کے ایک رہائشی کا نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اس علاقے کا ایم پی اے پاکستان تحریک انصاف کی پارٹی کا ہے مگر جب سے وہ الیکشن جیتے ہیں تب سے واپس نہیں آئے ہیں، جبکہ سیوریج کا پانی ہمارے لیے دردسر بنا ہوا ہے۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ہماری سندھ حکومت اور وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ سے درخواست ہے کہ کراچی کے علاقے گرومندر پر گٹر کے دیرینہ مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں تاکہ ہماری اس عذاب سے جان چھوٹ جائے۔

متعلقہ تحاریر