بدزبان افغانیوں کو پاکستان کا پرخلوص پیغام

آئی ایس پی آر کے مطابق افغان فوج کے 5 افسران اور 46 فوجی جوانوں کو پاکستان میں پناہ دی ہے۔

زبان دراز افغانیوں کو پاکستان نے پرخلوص پیغام دیتے ہوئے افغان فوج کے 5 افسران اور 46 فوجی جوانوں کو پناہ اور محفوظ راستہ دیا ہے۔ یہ افغان فوجی ارندو سیکٹر سے رات گئے چترال پہنچے تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ افغان نیشنل آرمی کے لوکل کمانڈر نے ارندو سیکٹر چترال میں پاک فوج سے پناہ کی درخواست دی تھی، جسے منظور کرتے ہوئے مذکورہ افسران اور فوجیوں کو پناہ اور محفوظ راستہ دیا گیا ہے۔ افغانستان سے پناہ کی درخواست دینے والوں میں بارڈر پولیس کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

آزاد کشمیر انتخابات، پی ٹی آئی نے 25 جولائی 2018 کی تاریخ دہرا دی

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے افغان حکام سے معلومات اور دیگر ضروری اقدامات کےلیے رابطہ کیا ہے۔

ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق افغان فوجیوں کو طے شدہ طریقہ کار کے مطابق افغان حکومت کے حوالے کیا جائے گا، تاہم جن افسران اور فوجی جوانوں کو پناہ دی گئی ہے انہیں کھانا، پناہ اور طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا ہے کہ اس سے قبل یکم جولائی کو بھی 35 افغان فوجیوں نے پناہ کی درخواست دی تھی۔

عسکری اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اور پاک فوج نے انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے افغان فوجیوں کو پناہ تو دے دی ہے، تاہم یہ سب اس وقت سامنے آرہا ہے جب بدزبان افغانیوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں اسلام آباد میں افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسلہ علی خیل کا مبینہ اغواء کا واقعہ اس کی واضح مثال ہے۔ افغان حکومت نے تحقیقات مکمل ہونے کا انتظار بھی نہیں کیا اور سفیر سمیت تمام عملے کو پاکستان سے واپس بلالیا۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے تاحیات سربراہ نواز شریف نے گزشتہ دنوں لندن میں افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حمداللہ محب سے ملاقات کی تھی جو پاکستان کے خلاف زہریلے بیانات دینے کے حوالے سے خاص شہرت رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس ملاقات کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

اس طرح سے پاکستان دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گزشتہ دنوں افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے 1971 کی وہ تصویر شیئر کی تھی جس میں پاک انڈیا جنگ کے بعد پاکستانی جنرل کو سرینڈر ڈاکومنٹ پر دستخط کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

متعلقہ تحاریر