اوکاڑہ میں بکری کے ساتھ زیادتی

بکری سے زیادتی کے بعد اسے مارنے والے 5 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں درندگی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ 5 اوباش نوجوانوں نے بکری کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد بے زبان جانور پر تشدد کرکے اسے مار دیا۔

پاکستان میں معصوم بچوں اور خواتین سے زیادتی، تشدد اور قتل کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔  اوکاڑہ میں درندہ صفت نوجوانوں نے ایسا گھناؤنا کام کیا جس سے پوری انسانیت کے سر کو شرم سے جھکا دیا۔ اوکاڑہ کے نواحی علاقے تھانہ ستگھرہ کی حدود میں 5 اوباش نوجوان گلی میں کھڑی بکری کو چوری کرکے لے گئے اور اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اس دوران ملزمان بکری پر تشدد بھی کرتے رہے جس کی وجہ سے بکری موقع پر ہی ہلاک ہوگئی۔

بکری کے مالک اظہر نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان نعیم اور گلزار کھرل نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اس کی بکری کے ساتھ بد فعلی کی۔ جانوروں کے ڈاکٹر سے جب بکری کا معائنہ کروایا تو زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوگئی۔ پولیس نے 5 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔ بکری کے مالک نے پولیس اور دیگر حکام سے انسانیت سوز واقعے کا نوٹس لینے اور ملزمان کو سخت سزا دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

بے زبان جانور سے زیادتی کے واقعے پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر صارفین افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف  سخت کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ شنیرا اکرم نے اپنی انسٹا گرام پوسٹ میں لکھا کہ آج ایک بکری حیوانیت کا شکار ہوئی ہے تو کل کوئی اور ہوگا۔ ہمارے معاشرے میں جہاں معصوم بچے اور خواتین محفوظ نہیں وہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ شنیرا اکرم نے لکھا کہ ہمیں تعلیم، روزگار، تربیتی سینٹرز کے ساتھ مضبوط قانون سازی کی ضرورت ہے تا کہ ایسے واقعات کی روک تھام ہوسکے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Shaniera Akram (@iamshaniera)

یہ بھی پڑھیے

جامی جنسی زیادتی کے خلاف حمایت نہ ملنے پر انڈسٹری سے ناراض

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ ہم ایک ایسے وقت میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں کوئی محفوظ نہیں۔ بکری کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والوں کو سزا دی جائے۔

ایک اور صارف ارشد چوہدری نے لکھا کہ خواتین اور بچیوں سے زیادتی کا رونا تو جاری ہے لیکن اوکاڑہ میں غریب کسان کی بکری کو بھی نہیں چھوڑا گیا، اس کا کیا حل ہے؟؟

واضح رہے کہ پاکستان میں معصوم بچوں اور خواتین کے علاوہ بے زبان جانوروں سے زیادتی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ دیگر سماجی مسائل کے ساتھ ہمیں درندگی اور انسانیت سوز واقعات کی روک تھام کے لیے بھی سنجیدگی سے اقدامات کرنے ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر