بلاول بھٹو اپنے آخری سیاسی قلعے کو بچانے کے لیے سرگرم
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کچھ حملہ آور لوگ سارا سیاسی کچرا جمع کر کے سندھ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔
امریکا سے واپس آتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے آخری قلعے کو بچانے کے لیے سیاسی سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کچھ لوگ سندھ پر حملہ آور ہیں اور یہاں حکومت کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی اپنے بل بوتے پر ان کا مقابلہ کرے گی۔ سندھ کا پورا سیاسی کچرا جمع کرکے پاکستان پیپلز پارٹی کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
صوبہ سندھ اور خصوصاً کراچی کے رہنماؤں اور کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کراچی کی عوام نے اگر شہر قائد کو بچانا ہے تو انہیں پی ٹی آئی اور دہشتگردوں کو بھگانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے
مرتضیٰ وہاب ایڈمنسٹریٹر نہیں مشیر بلدیات سندھ ہوں گے
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پورا پاکستان جان چکا ہے کہ پی ٹی آئی کا مقابلہ اور اسے شکست سے ہمکنار فقط پی پی پی ہی کرسکتی ہے۔ "یہ حکمت عملی ہماری تھی کہ ضمنی انتخابات میں سلیکٹڈ حکومت کا مقابلہ کیسے کرنا ہے، جو کامیاب ثابت ہوئی”۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ کارکنان بلدیاتی الیکشن کے لیے بھرپور تیاری کرلیں۔ جہاں تک انتظامی و ترقیاتی کاموں کا معاملہ ہے، کراچی میں عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے پولیٹیکل مانیٹرنگ اور چیک اینڈ بیلنس کا فقدان ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں پانی، کچرے اور ٹرانسپورٹ کے مسائل کو حل کرنا ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیراعلی سندھ کو ٹاسک دیا ہے کہ کراچی سمیت تمام اضلاع میں عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے ایسا سیاسی نمائندہ لایا جانا چاہیے، جو عام شہریوں کے لیئے ہر وقت موجود ہو۔
وفاقی حکومت پر تنقید کے تیر چلاتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ سے وفاقی حکومت کی جانب سے ناانصافیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ حکمران جماعت کے وفاقی وزراء نے اسمبلی فلور پر اعتراف کیا تھا کہ پانی کے معاملے پر سندھ کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، اس کے باوجود عمران خان نے سندھ کے لیے پانی میں ایک قطرے کا بھی اضافہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے معاملے پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے، جبکہ گیس، بجلی اور روزگار کے معاملے پر بھی ناانصافیاں کی جاتی ہیں۔ اسٹیل ملز کے 10 ہزار خاندانوں سے ذریعہ معاش چھینا گیا، جبکہ ایف آئی آے میں سندھ سے تعلق رکھنے والے افسران کو نوکریوں سے نکالا گیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال کے پیشِ نظر پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کی ہو، تاہم نظر آرہا ہے، اگلی حکومت پی پی پی کی ہوگی۔ کارکنان ابھی سے تیاری شروع کردیں کیونکہ عام انتخابات کسی وقت بھی ہو سکتے ہیں۔ افغانستان کی صوررتحال کا اثر کراچی پر بھی ہو سکتا ہے، جو دنیا میں پشتون آبادی کا سب سے بڑا شہر ہے۔ "ہم تیاری کر رہے، ہیں کہ آنے والے دنوں میں پیدا ہونے والی صورتحال کا کس طرح سامنا کرنا ہے”۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں مشکلات ہیں، اور ایسے حالات میں ملک کو فقط ایک پارٹی سنبھال سکتی ہے، اور وہ پاکستان پیپلز پارٹی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کراچی، پیپلز پارٹی اور بلاول بھٹو کے لیے سیاسی قلعے کی حیثیت رکھتا ہے۔ کراچی کے حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی بہت زیادہ متحرک نظر آرہے ہیں اور جلد از جلد فیصلے لے رہے ہیں جس کی تازہ مثال مرتضیٰ وہاب کو مشیر بلدیات سندھ کا قلم دان سونپنا بھی شامل ہے۔