غیر معمولی کارکردگی کی حامل خواتین وکلا کو ایوارڈز دینے کا فیصلہ

قانون کے شعبے میں خود کو منوانے والی 96 خواتین کو 22 کیٹیگریز میں شامل کیا گیا ہے۔

پاکستان کی وزارت قانون و انصاف نے غیرمعمولی کارکردگی کی حامل خواتین وکلا اور قانون کی طالبات کو ایوارڈز سے نوازنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے اس اقدام کا مقصد خواتین کو قانون کے شعبے میں آگے لانا ہے۔

وفاقی حکومت خواتین کو مختلف شعبوں میں برابر کے مواقع فراہم کرنے کے لیے خاص اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اس سلسلے میں وزارت قانون نے پہلی مرتبہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی خواتین وکلا کو ایوارڈز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت قانون و انصاف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ قانون کے شعبے میں کام  کرنے والی خواتین کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ایوارڈز دیئے جائیں گے۔ قانون کے شعبے میں خود کو منوانے والی 96 خواتین کو 22 کیٹیگریز میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کیٹیگریز میں سال کی بہترین قانون کی طالبہ کی کیٹیگری بھی شامل ہے۔

ترجمان وزارت قانون و انصاف کا کہنا ہے کہ ایوارڈ دینے کا مقصد قانون کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین کی کوششوں کو سراہنا اور انہیں مختلف مواقعے فراہم کرنا ہیں تا کہ وہ اپنے شعبے میں مزید بہترین کارکردگی دکھا سکیں۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون وانصاف ملکہ بخاری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ نمایاں کارکردگی دکھانے والی خواتین کی کامیابی کو اب پوری دنیا دیکھے گی۔ محنت اور لگن سے کام کرنے والی خواتین ایوارڈز کی حقدار ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم کا خواتین کے لباس سے متعلق بیان پر یوٹرن

سوشل میڈیا صارفین حکومت کے اس اقدام کی تعریف کررہے ہیں۔ صارفین کے مطابق وزارت قانون کے اس عمل سے خواتین کو بااختیار بنانے میں مدد ملے گی۔ چند صارفین یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ قانون کے شعبے میں خواتین کی اعلیٰ کارکردگی کے باوجود انہیں سپریم کورٹ کے ججزمیں شامل کیوں نہیں کیا جاتا۔ صارفین کا کہنا کہ حکومت کو عدلیہ میں بھی خواتین کو برابر کے مواقعے فراہم کرنے چاہئیں۔

متعلقہ تحاریر