کیا ویشا ابوبکر اگلی نور مقدم ہو سکتی ہیں؟

نواب اکبر بگٹی کی بہو کا کہنا ہے کہ کیس کی تحقیقات مکمل ہونے تک شاہ زوار بگٹی کو حراست میں رکھا جائے۔

نور مقدم قتل کیس کے بعد ایک اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا ہائی پروفائل کیس ویشا ابوبکر اور اکبر بگٹی خاندان کے چھوٹے بیٹے شاہ زوار بگٹی کا ہے، مگر اس کیس میں نواب اکبر بگٹی کی بہو کا کہنا ہے کہ انہیں اور ان کی بچی کو شوہر سے جان کا خطرہ ہے اور ہو سکتا ہے اگلی نور مقدم ویشا ابوبکر ہوں۔

ویشا ابوبکر نے ٹوئٹر پر اپنے شوہر شاہ زوار پر الزام عائد کیا ہے کہ ان کے شوہر ان پر تشدد کرتے ہیں جبکہ ان کی پرائیویٹ تصاویر اور ویڈیوز فیملی سمیت سوشل میڈیا پر شیئر کر رکھی ہیں، اس معاملے پر انہوں نے ایف آئی اے میں مقدمہ بھی درج کررکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

وزیر اعظم عمران خان نے سردار عبدالقیوم کو بھی حیران کردیا

بدھ کے روز نواب اکبر بگٹی کے بیٹے شاہ زوار بگٹی کا اہلیہ پر تشدد اور پرائیویٹ مواد شیئر کرنے کے معاملے میں ویشا ابوبکر تحقیقات کے لیے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے سامنے وکلاء کے ہمراہ پیش ہوئیں، جبکہ دوسری جانب سے شاہ زوار اور ان کی والدہ شہزادی نرگس کی جگہ ان کے وکلاء کی ٹیم کیس کی پیروی اور تحقیقات کے لیے پہنچے ۔ دو گھنٹے تک تحقیقات جاری رہی جس کے بعد دونوں فریقین روانہ ہوگئے۔

اہلیہ اکبر بگٹی شہزادی نرگس اور شاہ زوار کے وکلاء کی میڈیا سے گفتگو

نواب اکبر بگٹی کی اہلیہ شہزادی نرگس اور بیٹے شاہ زوار کے وکلاء راجہ ہشام کیانی نے ایف آئی اے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ویشا ابوبکر سستی شہرت کیلئے بگٹی خاندان کو کیش کرنا چاہتی ہیں، پی ٹی آئی حکومت انہیں سپورٹ کررہی ہے، ویشا ابوبکر نے ایف آئی آر  صرف ہماری ایف آئی آر کو کاؤنٹر کرنے کے لیے درج کرائی ہے۔ حسان نیازی اور ان کی موکلہ کی جانب سے ایف آئی اے کو حراساں کیا جارہا ہے۔

ویشا ابوبکر کا نیوز 360 کو انٹرویو

نیوز 360 سے خصوصی گفتگو میں ویشا ابوبکر نے کہا کہ ان کی شادی 2015 میں نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے شاہ زوار سے ہوئی تھی۔ شادی ہو جانے کے باوجود یہ اپنے برے کام کرتا تھا۔ شاہ زوار نا صرف تشدد کرتا تھا بلکہ شادی کے باوجود گھر میں غیر لڑکیوں اور اپنی گرل فرینڈز کو لاتا تھا یہ چھوٹی عمر کی لڑکیوں سے افیئرز بھی کرتا تھا۔ میرے روکنے پر مجھے مارتا پیٹتا تھا کبھی گلہ دبا کر کبھی تکیا منہ پر رکھا کر مارتے ہوئے سخت سے سخت تشدد کرتا تھا، مگر میں سہتی رہی کہ شائد ٹھیک ہو جائیں۔

ویشا ابوبکر کا کہنا تھا کہ میری ساس اس کو روکنے کی بجائے اس کے برے کاموں میں اس کا ساتھ دیتی تھی اور مجھے یہاں تک کہتی تھی مرد چھوٹی عمر کی لڑکی سے ملتا ہے تو جوان رہتا ہے اور میری کوئی بات نہیں چلتی تھی، مگر میں اپنے شوہر اور ساس کا تشدد برداشت کرتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں مجھے بچہ ہونے والا تھا تب بھی شاہ زوار نے مجھے اور میرے بچے کو مارنے کی کوشش کی۔ مجھے مذہبی عبادات سے روکتے تھے اور کہتے تھے کہ بچی کو مسلمان نہیں بنانا ، یہ اللہ اور انبیائے اکرام کی شان میں گستاخی کرتے تھے، تب میں نے اس سے الگ ہونے کا سوچنا شروع کردیا۔ اپنی ذات پر تشدد میں برداشت کرتی رہی مگر اپنی بچی کے مستقبل اور مذہب پر بات آنے پر میں الگ ہونے لگی۔ یہ مہینوں تک مجھے کمرے میں بند کر دیتا تھا میرے ماں باپ کے گھر مجھے مارتا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں ویشا نے بتایا کہ میرے ساتھ ساتھ میری بچی پر بھی تشدد کرتے تھے۔

ویشا ابوبکر نے تھانہ ڈیفنس کراچی میں مقدمے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ  دسمبر 2020 میں اس سے الگ ہوگئی اور فروری 2021 میں نے اظہار کیا کہ میں اس کے ساتھ مزید رہ نہیں سکتی، جس پر یہ مجھے مجبور کرتا رہا کہ میں واپس آؤں یہ اس وقت مجھے جان سے مارنا چاہتا تھا اس نے اپنا اور اپنی والدہ کا پاسپورٹ بنوایا۔ اس کے ارادے ٹھیک نہیں تھے اور میں کراچی نہیں گئی۔

ویشا ابوبکر کے خلاف مقدمے میں نقدی اور زیورات کے الزامات اور سستی شہرت کے سوال کے جواب میں ویشا نے نیوز 360 کو بتایا کہ اس سارے واقعے اور کیس میں میری شہرت کم اور بدنامی زیادہ ہوئی میری پرائیویٹ تصاویر اور ویڈیوز لیک کی گئی، ان کا مقدمہ جھوٹ پر مبنی ہے میں دسمبر 2020 میں لاہور اپنے والدین کے گھر آگئی اور مقدمہ مارچ 2021 میں درج کیا گیا۔

ویشا ابوبکر نے بتایا کہ مجھے مارنے کے لیے کرایے کے قاتل کو بھی پیسے دیے اس وقت بھی میری اور بچی کی جان کو خطرہ ہے، جس  کے لیے میں نے سیکیورٹی کے لیے درخواست بھی دی ہے، تاحال مجھے سیکیورٹی نہیں دی گئی۔

ویشا ابوبکر کا کہنا تھا کہ میرا وزیراعظم پاکستان اور اداروں کے سربراہان سے مطالبہ ہے کہ میں آج زندہ ہوں مجھے تحفظ دیا جائے یہ نا ہو کہ ایک اور نور مقدم کیس سامنے آجائے۔ ویشا ابوبکر کا کہنا تھا کہ معاملے کی تحقیقات تک شاہ زوار بگٹی کو گرفتار کیا جائے۔

متعلقہ تحاریر