میاں نواز شریف کے لیے ایک طرف پہاڑ دوسری طرف کھائی

برطانوی وزارت داخلہ کی جانب سے سابق وزیراعظم کے ویزے میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے سے ان کی مشکلات بڑھ گئیں ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ایک اور جھٹکا۔ برطانوی وزارت داخلہ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے ویزے میں توسیع کی درخواست مسترد کردی ہے جس کے ساتھ ہی ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ (ن) لیگ کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ” اپیل پر فیصلے تک میاں نواز شریف قانونی طور پر برطانیہ میں قیام کرسکتے ہیں۔”

پی ایم ایل (ن) کے ٹوئٹر ہینڈل پر پیغام شیئر کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے لکھا ہے کہ” نواز شریف کے ویزے میں مزید توسیع سے برطانوی وزارت داخلہ نے معذرت کی ہے۔”

یہ بھی پڑھیے

سندھ حکومت کا کارکردگی بہتر بنانے کے لیے بڑا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فیصل واوڈا نے چند روز قبل اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا تھا کہ "برطانیہ کی طرف سے بیماری کا بہانہ کر کے ملک سے بھاگنے والے بھگوڑے نواز شریف کا ویزہ کینسل کیا جا رہا ہے اور مجرم اپیل میں جانا چاہتا ہے۔ بھگوڑے کو کیسا تھپڑ رسید ہوا ہے۔ اور یہ شخص ملک کا وزیراعظم رہا ہے۔ کمال ہے!!”

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اصل ایشو یہ ہے کہ ویزا میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے  بعد کہاں جائیں گے۔ کیا نواز شریف اب پاکستان آئیں گے۔ اگر نہیں تو پھر کہاں جائیں گے۔ تین ممالک ایسے ہیں جہاں مسلم لیگ (ن) کے قائد جاسکتے ہیں ، سعودی عرب ، یو اے ای یا پھر امریکا ۔ کیونکہ یہ تینوں ممالک انہیں کھلے ہاتھوں سے خوش آمدید کہیں گے۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ سعودی عرب جاسکتے ہیں کیونکہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف کی جانب سے نواز شریف کی حکومت کو معذول کیے جانے کے بعد وہ سن 2000 میں بھی سعودی عرب چلے گئے تھے۔

پاکستان آنے کے حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر وہ پاکستان آئیں گے تو انہیں جیل جانا پڑے گا کیونکہ گزشتہ سال دسمبر میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نواز شریف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے تمام جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ صحت کی بنیادوں پر ملک سے باہر گئے تھے۔

تجزیہ کاروں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کا پاسپورٹ بھی فروری 2021 میں زائدالمعیاد ہو چکا ہے۔ اور پاکستانی حکومت نے ان کے پاسپورٹ کی تجدید بھی نہیں کی ہے۔ اس طرح وہ کسی ملک کے لیے سفر بھی نہیں کرسکتے ہیں۔

میاں نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ ہم  برطانوی وزارت داخلہ کے فیصلےکے خلاف اپیل کریں گے۔

حسین نواز کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ اپیل  تو کر سکتے ہیں مگر برطانیہ میں محکمے اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کرتے ہیں۔ یہ کلی اختیار برطانیہ وزارت داخلہ کےپاس ہے کہ ویزے میں توسیع دینی ہے یا نہیں دینی ہے۔

نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے برطانیہ میں مقیم لیگل ایکسپرٹ نے بتایا ہے کہ نواز شریف کے پاس 14 روز اپیل میں جانے کے لیے ہیں۔ اپیل مجسٹریٹ کے سامنے رکھی جائے ، سماعت پر ان کے وکلاء کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ برطانوی وزارت داخلہ کا فیصلہ حقائق کے منافی ہے، اور اگر ایسا نہیں ہوا تو درخواست مسترد کردی جائے گی، پھر ان کے پاس مزید 14 دن ہوں گے کہ وہ دوسرے مجسٹریٹ کے سامنے ویزے میں توسیع کی اپیل دائر کریں۔ اگر یہاں بھی فیصلہ ان کے حق میں نہیں آتا تو صرف ایک صورت رہ جاتی ہے کہ وہ بھی ایم کیو ایم کے بانی کی طرح برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دیں۔

تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انہیں سفر کرنے کے لیے پاسپورٹ ہر صورت میں چاہیے گا وہ ایکسپائر ہو چکا ہے، اگر نواز شریف حکومت پاکستان سے پاسپورٹ کی تجدید کی درخواست کرتے ہیں تو حکومت ایسا کرے گی نہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نجی ٹی وی چینل کے اینکر ارشد شریف کو چند ماہ پہلے انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ” اگر مجھے نواز شریف کو ملک میں واپس لانے کے لیے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے بھی بات کرنا پڑی تو کروں گا۔”

متعلقہ تحاریر