بحریہ کی جنگی مشق شمشیر بحر 8 کا افتتاحی اجلاس

نیول چیف ایڈمرل امجد خان نیازی نے بطور مہمانِ خصوصی مشق کے اجلاس میں شرکت کی۔

پاکستان بحریہ کی جنگی مشق شمشیرِ بحر 8 کا کراچی میں آغاز ہوگیا ہے۔ چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے بطور مہمانِ خصوصی مشق کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کی۔ان کی آمد پر چیف آف اسٹاف وائس ایڈمرل فیصل رسول لودھی نے مہمانِ خصوصی کا استقبال کیا۔

بعد ازاں، ڈپٹی چیف آف دی نیول اسٹاف (آپریشنز) ریئر ایڈمرل جاوید اقبال نے مشق کے مقرر کردہ مقاصد اور تصورات کے تحت جنگی مشق کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے واضع کیا کہ جنگی مشق میں تینوں مسلح افواج اور حکومتی وزارتیں بھی حصہ لیں گی۔ شمشیرِبحر پاکستان بحریہ کی اہم جنگی مشق ہے جو ہر دو سال بعد منعقد کی جاتی ہے جس کا مقصد مختلف جنگی حربوں کی تصدیق کرناہے، جنھیں بعدازاں مختلف بحری مشقوں میں بروئے کا رلاتے ہوئے بحری حکمتِ عملی کا حصہ بنایا سکے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف آف دی نیول اسٹاف نے کہا کہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے جس کے مقابلہ کے لیے چوکس رہنے اور مضبوط عزم کی ضرورت ہے۔ امیر البحر نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر کا حل طلب مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیا ن تنارعہ کی اہم وجہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پالیسیوں اوروادی پر فاشسٹ کنٹرول کو نافذ کرنے کی کوشش کے بالخصوص جنوبی ایشیا اور بالعموم پوری دنیا کے امن پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

نیول چیف نے عسکری منصوبہ بندی کے عمل میں جنگی مشقوں کی اہمیت پر زور دیا۔امیرالبحر نے فورس کمانڈر ز کی جانب سے پیش کردہ منصوبوں کو سرا ہا،جو ملکی بحری سلامتی کو بڑھانے کے منصوبوں کو مزید بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔نیول چیف نے سی پیک اور گوادر پورٹ کو آپریشنل کرنے کے پس منظر میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت کا ذکر کیا۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ گوادر بندرگاہ پر مرچنٹ ٹریفک کی آمد ورفت میں اضافہ ہوگا اور اپنے پانیوں میں محفوظ جہاز رانی کو یقینی بنانا پاک بحریہ کی ذمہ داری ہوگی۔

انہوں نے اس حقیقت پر زور دیا کہ پاکستان کی معاشی ترقی سمندروں کو تجارت کے لیے استعمال کرنے کی آزادی سے منسلک ہے،اس لیے ہمارے لوگوں کی خوشحالی ہمارے بحری تجارتی راستوں کی سلامتی سے جڑی ہوئی ہے۔ تقریب میں مسلح افواج کے افسران کے علاوہ بیوروکریٹس اور وفاقی وزارتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

متعلقہ تحاریر