صدر عارف علوی کے موبائل سے ہونے والے ٹوئٹس پر بے مقصد تنقید

صدر کے صاحبزادے اواب علوی کی وضاحت آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی تنقید جائز نہیں ہے۔

صدر مملکت عارف علوی کے موبائل سے بے دہانی میں ان کے آفیشنل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ہونے والے بے معنی ٹوئٹس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بے مقصد تنقید کی جارہی ہے۔

صدر عارف علوی کی جانب سے ان ٹوئٹس کو ڈیلیٹ کردیا گیا ہے تاہم ان ٹوئٹس کے سکرین شارٹ کو لے کر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیے

تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی میں کراچی پر قبضے کی جنگ شروع

معروف صحافی اور ہم نیوز چینل کے صبح کے پروگرام کی میزبان شفاء یوسفزئی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اسکرین شارٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "یہ کوئی سنگین معاملے کی خبریں ہیں جو ابھی تکمیل کے مراحل سے گزر رہی ہیں۔”

صدر عارف علوی کے صاحبزادے اواب علوی نے اس غلطی پر وضاحت دیتے ہوئے بتایا ہے کہ "ایسے میسجز تب ہوتے جب آپ کا موبائل غلطی سے جیب میں کھلا رہ جاتا ہے۔”

ایلیہ زہرا نامی ٹوئٹر صارف نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاتے ہوئے لکھا ہے کہ "صدر علوی کے یہ ٹوئٹس ڈیلیٹ کردیے گئے ہیں۔”

 

ایلیہ زہرا کے ٹوئٹ کے جواب میں صفینہ الہیٰ نے لکھا ہے کہ "خوش قسمتی سے آپ کو بروقت ٹویٹ کا سکرین شاٹ ملا۔ یہ آپ کے دن کے لئے حاصل کردہ معیاری کام کا کوٹہ ہے۔ بہت خوب۔”

صدر مملکت کے بیٹے کی وضاحت کے باوجود ٹوئٹر پر تنقید کا ایک سیلاب امڈا ہوا ہے۔ خورشید عالم نامی ٹوئٹر صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” یہ ٹوئٹس بتا رہے ہیں کہ یہ فون ایک بڑے بچے کا ہے۔”

اسجد خٹک نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ ” یہ جو کچھ بھی چلو اس سے ہمارا دن اچھا گزر گیا۔”

اسامہ چوہدری نام کے ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ "یہ کوڈ ورڈ ہے جس کا مطلب ہے گھبرا نہیں۔”

ٹوئٹر کی ایک اور صارف سیانی کڑی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” نا ہمیں کوئی کال کرتا ہے۔ نا سلامتی کونسل میں بلاتے ہیں۔ عارف علوی جذبات میں "میڈ ” ہو گئے۔”

مہیب اے رسول نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ ” یہ نئی زبان ہے جو تشکیل دی جارہی ہے۔”

تاہم اس سب کے باوجود سونیا نامی ٹوئٹر صارف نے صدر عارف علوی کی سائیڈ پر آتے ہوئے لکھا ہے کہ ” جب میرا چھوٹا بھائی میرا موبائل سنبھالتا ہے تو ایسے ٹوئٹس ہو جاتے ہیں۔”

تاہم مثبت سوچ کے حامل سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ جب صدر صاحب کے صاحبزادے کی جانب سے وضاحت آگئی تو پھر ان ٹوئٹس کو ٹرینڈ بنانا کسی طور جائز نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر