کراچی میں غیرقانونی پارکنگ کا دھندہ عروج پر، نئے ایڈمنسٹریٹر لاعلم

ذرائع کا کہنا ہے شہر بھر میں پھیلی غیرقانونی پارکنگ میں 'کے ایم سی' افسران کے کارندے بھی ملوث ہیں۔

صوبہ سندھ دارالحکومت کراچی میں صدر، جامع کلاتھ، گارڈن سمیت شہر کے درجنوں مقامات پر قبضہ مافیا نے غیرقانونی پارکنگ کا بازار گرم کر رکھا ہے، جبکہ مرتضیٰ وہاب کے ایڈمنسٹریٹر بننے کے بعد شہر میں پارکنگ کے ٹھیکے لینے کے لیے سیاسی شخصیات سرگرم ہو گئی ہیں۔

آئی آئی چندریگر روڈ پر حبیب بینک کی عمارت کے سامنے اور سندھ مدرستہ الاسلام کی گلی میں مختص پارکنگ کی جگہ پر کھڑی کی جانے والی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے مالکان سے حکومت کے طے کردہ چارجز سے کئی گنا زہادہ چارجز وصول کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

افغانستان حکومت کے الزامات کے جواب میں وفاقی وزراء یک زبان

اس حوالے سے کئی بار ٹریفک پولیس نے سروے کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارکنگ کی حدود "کے ایم سی” کی جانب سے دی گئی ہیں جبکہ شہر میں متعدد مقامات پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے غیرقانونی پارکنگ بنا رکھی ہیں۔

ذرائع کے مطابق پارکنگ کے لیے قبضہ کی ہوئی جگہوں میں "کے ایم سی” افسران کے کارندے بھی ملوث ہیں۔ شھر قائد میں پارکنگ پلازہ سمیت متعدد قانونی پارکنگ کا صحیح استعمال نہ ہونے کی وجہ سے غیرقانونی پارکنگ مافیا سرگرم ہے اور انہوں نے اپنی حدود بنا رکھی ہیں۔

غیرقانونی پارکنگ کی مد میں لاکھوں روپے وصول کیے جاتے ہیں مگر ان پر کتنا دیا جاتا ہے ابھی تک اس حوالے سے کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق زینب مارکیٹ میں آنے والے شھری چارجز نہ دیں تو پولیس کی ملی بھگت سے گاڑی کو لفٹر کے ذریعے  تھانے لے جاتے ہیں جہاں شہریوں سے بھاری جرمانے وصول کیے جاتے ہیں۔

نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے شھریوں کا کہنا تھا کہ شھر کراچی میں کئی مقامات پر غیر قانونی پارکنگ والے کھڑے ہیں اور انہوں نے اپنی حدود بنا رکھی ہیں اور پارکنگ کی آڑ میں ہر موٹر سائیکل والے سے 20 سے 30 رپے جبکہ گاڑی والے حضرات سے 50  روپے 100 روپے تک وصول کیے جاتے ہیں۔

کراچی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت اور نئے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو ان مافیاز کے خلاف ایکشن لینا چاہیے اور غیرقانونی پارکنگ کو ختم کیا جانا چاہیے، اور کوئی ایسا قانون بنانے کی بھی ضرورت ہے جس کے تحت پارکنگ والے کی بدتمیزی کی صورت میں فوری کارروائی عمل لائی جاسکے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ پارکنگ مافیا والے عورتوں سے بدتمیزی کرتے ہوئے کئی مقامات پر دیکھے گئے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب کے ایڈمنسٹریٹر کراچی لگنے کے بعد شہریوں کی امیدیں بڑھ گئی ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ وہ ان مافیاز کے خلاف ایکشن لیتے ہیں یا نہیں تاہم یہ کہنا قبل ازوقت ہو گا۔

متعلقہ تحاریر