کیا پیپلزپارٹی کا ن لیگ کو مشورہ قابل عمل تجویز ہے؟

پاکستان پیپلزپارٹی نے ن لیگ  کو وفاق اور پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کی پیشکش کردی

حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اجلاس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے جہاں مختلف آپشنز پر غور کیا گیا ہے  وہیں پاکستان پیپلزپارٹی نے ن  لیگ  کو وفاق اور پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کی پیشکش کردی ہے۔

گزشتہ روز اسلام آباد میں جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر شہبار شریف سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے کراچی میں پاور شو کرنے کا فیصلہ کیا لیکن حکومت مخالف بڑے  فیصلے سامنے نہیں آئے۔

اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں شفاف انتخابات چاہتے ہیں مگر حکومت الیکٹرونک ووٹنگ کے ذریعے دھاندلی کے طریقے ڈھونڈ رہی ہے جس کی وہ سخت مخالفت کرتے ہیں۔

پی ڈی ایم کے اجلاس سے قبل پی  پی اور ن  لیگ کے رہنماؤں کے درمیان بیک ڈور رابطوں کا انکشاف ہوا، جس میں پیپلزپارٹی کے رابطہ کاروں نے لیگی رہنماؤں کو وفاق اور پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کے لیے مل کر کام کرنے کی پیشکش کی۔

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن جماعتیں سنجیدہ ہیں تو وہ پہلے پنجاب میں عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے اور پھر وفاق میں عمران خان کے خلاف تحریک لائی جائے گی جس سے حکومت گرسکتی ہے۔  ملاقات میں لیگی رہنماؤں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کو مقتدر حلقوں کی حمایت حاصل ہے جس کی وجہ سے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوسکتی۔ جس پر پیپلزپارٹی کے رابطہ کاروں نے کہا کہ اگر تحریک انصاف کو مقتدر حلقوں کی حمایت حاصل ہے تو کیا پھر انہیں آئندہ الیکشن میں بھی حصہ نہیں لینا چاہیے؟ پی ٹی آئی کے خلاف کوئی تحریک نہ چلائی تو آئندہ الیکشن بھی ہاتھ سے نکل جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ڈی ایم میں 2 جماعتیں 8 جماعتوں پر بھاری

ذرائع کے مطابق پی پی رہنماؤں نے کہا کہ ان ہاؤس تبدیلی کے لیے حکومت کے اتحادی بھی ان کے ساتھ ہیں اور جہانگیر ترین گروپ کی خدمات بھی حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اس طرح انہیں وفاق میں 25 اور پنجاب میں مزید 31 ارکان کا ساتھ ہوگا۔  بیک ڈور رابطوں کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی نے ان ہاؤس تبدیلی میں کامیابی کی صورت میں مسلم لیگ ن کو وفاق اور پنجاب میں اعلیٰ عہدوں کی پیشکش بھی کی ہے جس پر لیگی رہنماؤں نے پارٹی قیادت سے مشورے کے لیے وقت مانگ لیا ہے۔

دوسری جانب سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پی  ڈی  ایم بننے سے اب تک اپوزیشن رہنماؤں نے حکومت کے خلاف کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کی، اب اپوزیشن جماعتوں کو پاور شو دکھانے کے بجائے سمجھداری سے کام لے کر پیپلزپارٹی کی تجویز پر عمل کرنا ہوگا، اس طرح ہی اپوزیشن حکومت کو ٹف ٹائم دے سکتی ہے۔

واضح رہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپوزیشن جماعتوں کو وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا مشورہ دیا تھا۔

متعلقہ تحاریر