یکساں نصاب تعلیم کا معاملہ، وفاق اور سندھ حکومت آمنے سامنے

محکمہ تعلیم سندھ کے مطابق 18ویں ترمیم کے بعد تعلیم صوبائی معاملہ ہے اسے وفاق کا نصاب تسلیم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے ملک میں طبقاتی تقسیم کو ختم کرنے کےلیے یکساں نصاب تعلیم متعارف کروادیا ہے تاہم محکمہ تعلیم سندھ نے وفاقی حکومت کے یکساں نصاب کو مسترد کردیا ہے۔

وفاق کی جانب سے متعارف کرائے گئے یکساں نصاب تعلیم کو مسترد کرتے ہوئے سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد تعلیم ہر صوبے کا اندرونی معاملہ ہے ، ہر صوبہ اپنا نصاب خود تیار کرسکتا ہے اس لیے اسے وفاق کا تیار کردہ نصاب تسلیم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

20 کروڑ سے زائد رقم لے کر فرار ہونے والا ڈرائیور تاحال لاپتہ

محکمہ تعلیم سندھ کے حکام کا کہنا ہے کہ ہم نے سندھ میں تعلیم کی ترویج کے لیے بہت زیادہ کام کیا ہے، اور اپنے نصاب کو جدید تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کرلیا ہے۔

اُدھر یکساں نصاب تعلیم کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یکساں نصابِ تعلیم طبقاتی فرق کو ختم کرنے میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ انگریز اس ملک میں انگریزی کی تعلیم اس لیے لایا تھا کیونکہ اسے اپنا کلچر اس خطے میں متعارف کروانا تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے 25 سال سے زیر التواء منصوبے کو ممکن کر دکھایا ہے۔ وزیر تعلیم شفقت محمود اور ان کی ٹیم کو اس کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی بڑا کام کرنا ہوتا ہے کشتیاں جلانا پڑتی ہیں۔

یکساں نصاب تعلیم کے چیدہ چیدہ نکات

وفاقی حکومت کی جانب سے تعلیم کے شعبے میں طبقاتی تقسیم کو ختم کرنے کیلئے یکساں نصابِ تعلیم کا اجراء کردیا گیا ہے جس کے چیدہ چیدہ نقاط حسب ذیل ہیں۔

معاشرتی اقدار، تقافتی و مذہبی تنوع کا احترام، عملی زندگی کے پہلو اور پیشہ ورانہ تعلیم و ہنر بھی بچوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

اکیسویں صدی سے ہم آہنگ نصاب تعلیم طالبِ علموں میں مثبت تنقیدی سوچ اور تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے میں معاون ثابت ہوگا۔

حکومت کے ہر شہری کو ترقی کے یکساں مواقعے فراہم کرنے کے ویژن کے عین مطابق، یکساں نصابِ تعلیم طبقاتی فرق کو ختم کرنے میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔

متعلقہ تحاریر