جونیئر جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی پر عدلیہ میں کشمکش والی صورتحال

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے جسٹس احمد علی شیخ کی جگہ جسٹس محمد علی مظہر کو تعینات کیا ہے۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے جونیئر جج جسٹس محمد علی مظہر کو سپریم کورٹ کا جج بنانے اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو ترقی نہ دینے پر عدلیہ میں  کشمکش والی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین چیف جسٹس گلزار احمد نے 28 جولائی 2021 کو سندھ ہائی کورٹ کی سینئرٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر موجود جسٹس محمد علی مظہر کو سپریم کورٹ میں ترقی دینے کی منظوری دی تھی۔ اس فیصلے پر پاکستان بار کونسل نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔

دوسری جانب جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ کو ایک سال کے لیے سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بنانے کا فیصلہ کیا جس پر سینئر جج نے 5 اگست کو جے سی پی کو خط لکھ کر اس تاثر کو ختم کیا کہ وہ کبھی ایڈہاک جج کے طور پر سپریم کورٹ میں کام نہیں کریں گے۔

سندھ ہائی کورٹ کے چیف  جسٹس نے اپنے خط میں ایڈہاک کے بجائے مستقل جج بنانے کا مطالبہ کیا لیکن جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے جسٹس احمد علی شیخ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ایڈہاک جج ہی بنانے کا فیصلہ کیا۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی درخواست پر صدرمملکت عارف علوی نے جسٹس احمد علی شیخ کی سپریم کورٹ میں ایڈہاک جج کے طور پر تعیناتی کی منظوری دی اور آج ان کی حلف برداری تقریب رکھی گئی لیکن سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے حلف اٹھانے سے انکار کردیا اور انہوں نے تقریب میں شرکت نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیے

خدیجہ صدیقی اور جامی کے عدالتی اور انتظامی امور پر سوالات

وکلا رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جونئیر جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے بعد عدلیہ میں ایک کشمش والی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس سے ججز اور وکلا کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوگی اور تمام انتظامی کام تعطل کا شکار ہوں گے۔

وکلا رہنماؤں نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے سنیارٹی کے اصول کو نہ اپنا کر ایک غیرضروری بحران کو جنم دیا ہے جو کہ عدالتی نظام کے لیے نقصاندہ ہے۔

متعلقہ تحاریر