خاتون ٹک ٹاکر کے واقعے نے کئی لڑکیوں کو زبان دے دی
ایک خاتون نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ انہیں بھی اقبال پارک میں اوباش لڑکوں نے ہراسگی کا نشانہ بنایا تھا۔
مینار پاکستان کے اقبال پارک میں خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ بدتمیزی کے واقعے نے کئی لڑکیوں کو زبان دے دی۔ متعدد خواتین نے اقبال پارک اور مری مال روڈ پر اپنے ساتھ ہونے والے واقعات سوشل میڈیا پر شیئر کردیئے۔
ہمارے ملک میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کوئی نئی بات نہیں ہیں تاہم معاشرتی دباؤ کے باعث بہت سی لڑکیاں اس حوالے سے بات کرنے سے کتراتی ہیں اور اپنے ساتھ ہوئے ظلم کو خاموشی سے برداشت کرنے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔ مینار پاکستان پر خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ بدتمیزی کے واقعے کے بعد جس طرح عائشہ نے ڈٹ کر حالات کا سامنا کیا اور ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کرایا، اس سے کئی لڑکیوں کو ہمت ملی اور انہوں نے ماضی میں اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی۔ متعدد لڑکیوں نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ ان کے ساتھ بھی لاہور کے اقبال پارک اور مری کے مال روڈ پر اس قسم کے واقعات رونما ہوچکے ہیں اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ اس مرتبہ معاملہ سوشل میڈیا پر ویڈیو کے وائرل ہونے کی وجہ سے کھل کر سامنے آیا۔
ایک خاتون نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نام نہ ظاہر کرتے ہوئے اپنی کہانی سنائی۔ خاتون نے لکھا کہ چند سال قبل ان کے ساتھ بھی اقبال پارک میں وہی سب کچھ ہوا تھا جو یوم آزادی پر عائشہ کے ساتھ ہوا، اس لیے وہ عائشہ کے درد کو سمجھ سکتی ہیں۔ خاتون کے مطابق انہیں 40 سے50 لڑکوں کے گروپ نے جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایا۔ وہ روتی رہیں اور اوباش لڑکے ہنستے رہے۔
this minar e pakistan incident feels too real. me and my older sister got groped and harassed the SAME way. in the SAME place. Iqbal Park. the number wasn’t so much there were maybe 40, 50 men then. the ppl around didn’t do shit. the men enjoyed, laughed, they were having fun.
— h. 🌸 (@hamnahaqansari) August 17, 2021
یہ بھی پڑھیے
ایک اور خاتون نے ٹوئٹر پر بتایا کہ 13 اگست کی رات تقریباً 9 بجے کے قریب وہ مری مال روڈ پر اپنی فیملی کے ساتھ موجود تھیں کہ اچانک 50 سے 60 لڑکوں کے گروپ نے انہیں گھیر لیا اور بدتمیزی شروع کردی۔ ایک پولیس اہلکار قریب ہی کھڑا تھا لیکن اس نے انہیں کچھ نہیں کہا، خاتون کے مطابق یہ طوفان بدتمیزی چلتا رہا یہاں تک کہ انہوں نے خود لڑکوں کو مارنا شروع کردیا اور ساتھ زاروقطار رونے لگیں، شور بڑھا تو پولیس اہلکار آگے آیا اور لڑکوں سے صرف یہ کہا کہ رش کم کرؤ، کسی نے ان تمام لڑکوں سے نہیں پوچھا کہ وہ کیا کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ خاتون نے بتایا کہ یہ واقعہ ان کے اور ان کے خاندان کے لیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں ہے۔
13th August. Around 9 pm. I was on Mall Road Murree, with my family and we were heading towards our hotel room cause there was no way we could celebrate the Independence eve. Approx on a minute walk from the hotel room, a group of 50-60 boys
— Zamnah 🇵🇸 (@anaaresistanam) August 17, 2021
ایک خاتون نے ٹوئٹر پر بتایا کہ ان کا تعلق پشاور سے ہے، وہ مختلف شہر گھوم چکی ہیں لیکن مری کا مال روڈ اور لاہور شہر کا تجربہ ان کے لیے سب سے برا ثابت ہوا۔ خاتون کے مطابق ان شہروں کے لوگوں کی نسبت پشاور میں خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرنے پر فوری ایکشن لیا جاتا ہے۔
I’m from Peshawar but trust me, i’ve had worst experiences of my life visiting these two cities, 1: Murree(Mall road) 2: Lahore! Sorry if it hurts someone but thats true! In junglyon ko dekh k apne Peshawar k log Farishtay lag rahay hain! Foran stand letay hain for women!
— Maleeha Gul (@gul_maleeha) August 17, 2021
ایک اور خاتون نے بھی لکھا کہ مری کے مال روڈ پر کوئی شریف خاتون اکیلے نہیں گھوم سکتی۔
Murree mall road is full of harassers. A woman can’t walk even with her mehram without having lusty gazes on her body.
— Biya Ali Zaib. (@BiyaAli9) August 17, 2021