کرونا وائرس کے باعث تعلیمی ادارے بند، کارنر میٹنگز جاری

ویکسینیشن کے باوجود تعلیمی اداروں کی بندش کے خلاف مختلف شہروں میں مظاہرے ہورہے ہیں۔

سندھ حکومت نے کرونا وائرس کی آڑ میں تمام تعلیمی ادارے 30 اگست تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے لیکن حکومتی رہنما پارٹی میٹنگز میں بڑی تعداد میں لوگوں کو جمع کرکے کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے نظر آرہے ہیں۔ پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن اور سیاسی و سماجی رہنماؤں نے ویکسینیشن مکمل ہونے کے باوجود اسکولز بند رکھنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے پر 30 اگست تک صوبے کے تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کررکھا ہے۔ سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور دیگر عملے کی ویکسینیشن مکمل ہونے کے باوجود اداروں کی بندش پر سندھ حکومت تنقید کی زد میں ہے۔ رپورٹ کے مطابق سندھ کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں 93 فیصد ٹیچنگ اسٹاف اور 87 فیصد نان ٹیچنگ اسٹاف کی ویکسینیشن مکمل کرلی گئی ہے۔ ایک لاکھ 18 ہزار 571 اساتذہ میں سے ایک لاکھ 10 ہزار 990 اساتذہ کی ویکسینیشن ہوگئی ہے۔ کراچی کے 6 اضلاع کے 6025 پرائمری اساتذہ میں سے 5855  جبکہ سیکنڈری اسکولز کے 10 ہزار 70 اساتذہ میں سے 9321 نے ویکسین لگوالی ہے۔ اسی طرح نان ٹیچنگ اسٹاف کی ویکسینیشن کی مجموعی تعداد 6725 ہے۔ حیدرآباد میں 7491 اساتذہ میں سے 7405 ٹیچرز اور 4 ہزار 14 نان ٹیچنگ اسٹاف میں سے 3720 افراد نے  ویکسین لگوالی ہے۔ اسی طرح لاڑکانہ کے 6578 ٹیچرز میں سے 6069  ٹیچرز نے ویکسین لگوالی جبکہ 2691 نان ٹیچنگ اسٹاف میں سے 1905 نے ویکسینیشن کروالی ہے۔

سندھ میں بڑی تعداد میں اساتذہ کی ویکسینیشن مکمل ہونے کے باوجود حکومت کی جانب سے اسکولز بند رکھنے کے فیصلے پر پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن، سیاسی وسماجی رہنماؤں اور والدین میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ حکومت کے تعلیم دشمن فیصلوں پر مختلف شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سندھ حکومت کرونا نہیں تعلیم کی دشمن

سندھ میں ایک طرف کرونا وائرس کی وجہ سے اسکولز کو بند رکھا گیا ہے تو دوسری جانب حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کی کراچی میں کارنر میٹنگز جاری ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات اور پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے صدر سعید غنی کی سربراہی میں گزشتہ روز ہونے والی کارنر میٹنگ میں بڑی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی جس میں ایس او پیز کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ سعید غنی کی جانب سے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پارٹی میٹنگز کی جاری کردہ تصاویر میں کارکنان کی بڑی تعداد کو دیکھا جاسکتا ہے۔

صارفین کا کہنا ہے کہ حکومت کو کرونا وائرس صرف تعلیمی اداروں میں ہی نظر آرہا ہے جبکہ پارٹی میٹنگز میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی کوئی احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا جارہا۔

متعلقہ تحاریر