مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے امریکا کو آئینہ دکھا دیا

پاکستان نے افغان نیشنل آرمی سے نہیں کہا تھا کہ وہ طالبان کے خلاف جنگ نہ کریں۔

وزیر اعظم عمران خان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ افغانستان میں عدم استحکام پاکستان کے لیے مزید دہشت گردی ، مہاجرین اور معاشی مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کو افغانستان میں مشترکہ مفادات کے تحت مل کر کام کرنا چاہیے، لیکن اس کے لیے دوطرفہ تعلقات کو درست کرنے کی اشد ضرورت ہوگی۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے معید یوسف نے کہا ہے کہ جو صورتحال اس وقت افغانستان کی ہے اس میں امریکہ اور پاکستان کے مفادات کیسے الگ الگ ہو سکتے ہیں۔؟ انہوں نے کہا کہ "میں پاکستان سے کوئی ہمدردی نہیں مانگ رہا، مگر میں امریکی کے خود غرض قومی مفادات سے متعلق سوچ رہا ہوں۔ ہم کیسے ایک بڑے قد آور ملک کو افغانستان سے نکالنے میں افغان طالبان کی مدد کرسکتے ہیں۔؟

یہ بھی پڑھیے

ایک اور صحافی نے میڈیا مالکان کی استحصالی پالیسیز کو بے نقاب کردیا

ایک سوال کے جواب میں مشیر قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسیوں کا خیال ہے کہ پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیاں گزشتہ کئی سالوں سے طالبان کی حمایت کررہی ہیں۔ ہم اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔

معید یوسف کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے واقعے سے پاکستان کو کچھ لینا دینا نہیں تھا مگر پھر بھی ہم اس کا شکار ہوگئے۔ امریکا کے ساتھ ملکر لڑنے کے باوجود ہم پر طالبان کی حمایت کا الزام لگایا جارہا ہے۔ لیکن اب اس ساری صورتحال میں ہم سب کو مل کر چلنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ خطے میں امن کے لیے ہم سب فریقوں کو ایک دوسرے کے مفادات کا خیال رکھنا ہوگا۔

معید یوسف کا کہنا تھا کہ کابل میں امریکہ کی حمایت یافتہ حکومت نے پاکستان کو اپنی نا اہلی ، بدعنوانیوں اور غیر مقبولیت کا بہانہ بنانے کے لیے قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی۔ پاکستان نے واشنگٹن کی درخواست پر طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں مدد کی۔ مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے اور نتائج سب کے سامنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "کیا پاکستان نے افغان نیشنل آرمی سے کہا تھا کہ وہ جنگ نہ کریں؟ کیا پاکستان نے اشرف غنی کو بھاگنے کو کہا تھا؟ ایک ہفتے میں پوری ریاست طالبان کے قبضے میں چلی گئی۔ اس کا مطلب ہے کہ افغان آرمی کی طاقت کے حوالے سے جھوٹ بولا جارہا تھا اور غلط رپورٹنگ کی جارہی تھی۔

مشیر قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ امریکا افغانستان میں اپنی سفارتی عملے کو رکھے اور معاشی سرگرمیوں کو بڑھائے تاکہ آنے والے وقت میں افغانستان کو ایک فلاحی ریاست تشکیل دیا جاسکے۔

متعلقہ تحاریر