زنجیروں میں جکڑے درخت کی انوکھی کہانی

انگریز پولیس افسر نے 1897 میں درخت کو زنجیروں سے باندھنے کا حکم دیا تھا۔

انسانوں کے ہاتھوں انسانوں کی غلامی اور انہیں زنجیروں میں جکڑے رکھنے کی تاریخ تو بہت پرانی ہے لیکن پاکستان میں ایک درخت بھی اس ظلم کا شکار ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا کی خیبر ایجنسی میں برگد کا درخت ایک صدی سے بھی زائد عرصے سے زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔

تاریخ کے اوراق پلٹنے سے معلوم ہوتا ہے کہ برگد کا یہ درخت ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہا ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ 1897 میں لنڈی کوتل کی چھاؤنی میں ایک انگریز پولیس افسر جیمز اسکویڈ نشے کی حالت میں برگد کے درخت سے اچانک ڈر گیا اور اس نے درخت کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا، جس پر انگریز اہلکاروں نے درخت کو زنجیروں سے باندھ دیا۔

درخت پر ایک بورڈ بھی آویزاں ہے جس پر”آئی ایم انڈر اریسٹ“ لکھا ہوا ہے۔ درخت کے ساتھ اس افسر کے ظلم کی کہانی بھی درج ہے۔

شہریوں کے مطابق پولیس افسر نے نشے کی حالت میں درخت کو زنجیروں سے  باندھنے کا حکم دیا  تھا  لیکن اس افسر کے تبادلے  کے  بعد کسی نے بھی درخت سے زنجیریں ہٹانے کی زحمت نہیں کی،  یہی  وجہ  ہے  کہ  آج تک یہ  درخت زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ دوسری  جانب  چند  علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ یہ درخت انگریزوں کے غیر منصفانہ قوانین کی یادگار ہے۔ اسے سنبھالنے کا مقصد آنے والی نسلوں اور دنیا کو برطانوی حکمرانوں کی جانب سے برصغیر کے لوگوں پر کیے گئے مظالم سے متعلق آگاہی فراہم  کرنا ہے۔

یہ  بھی  پڑھیے

کالام کا غیر معروف دریا سیاحوں کی توجہ کا مرکز

متعلقہ تحاریر