پڑھے بغیر بل کی مخالفت پر صارفین کی مظہر عباس پر تنقید

سینئر صحافی نے ٹوئٹ میں بتایا کہ کراچی پریس کلب نے حکومت سے پی ایم ڈی اے کے بل کی کاپی مانگی ہے۔

پاکستان کے معروف صحافی مظہر عباس کی جانب سے پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کا بل دیکھے  بغیر  ہی اسکی مخالفت کرنے اور اسے حکومت کی صحافیوں کے خلاف سازش قرار دینے پر صارفین انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جیو نیوز کے تجزیہ نگار اور سینئر صحافی مظہر عباس نے لکھا کہ کراچی پریس کلب نے حمایت  سے  قبل وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری سے پی ایم  ڈی  اے کے  بل کا مسودہ مانگ لیا ہے۔

یہ  بھی  پڑھیے

پی ایم ڈی اے مخالف صحافتی تنظیمیں؛ کیا صدارت اتفاقیہ ہی جنگ گروپ کے ہاتھ میں ہے؟

مظہر عباس کی ٹوئٹ پر صارفین نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جب کسی صحافی نے بل کے مسودے کو دیکھا ہی نہیں تو وہ کس طرح اس کی مخالفت کررہے ہیں ۔


ایک  صارف نے لکھا کہ جب آپ کے پاس پی ایم ڈی اے کے بل کا مسودہ نہیں ہے تو آپ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ حکومت صحافیوں کے خلاف غلط اقدامات اٹھا رہی ہے۔


صارف محسن اکبر نے مظہر عباس کی ایک پرانی ٹوئٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا جس میں انہوں نے بل کی مخالفت کی تھی اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔


صارف محمد زمان نے لکھا کہ صحافی اپوزیشن جماعتوں کی طرح ہر بل کو مسترد کرنے کے بجائے مسائل کے حل پر توجہ دیں۔


واضح رہے کہ حکومت پی  ایم  ڈی  اے کے نام سے نئے ادارے کا قیام عمل میں لانا چاہتی ہے جس کے ذریعے اخبارات، الیکٹرونک میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کیا جائے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس بل کا مقصد صحافیوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔

متعلقہ تحاریر