صحافی کا انتقال، لواحقین انشورنس کی رقم نہ ملنے سے پریشان

لواحقین کو 9 ماہ سے انشورنس کی رقم نہ ملنے پر مرحوم کے دوستوں نے سوشل میڈیا پر مہم شروع کردی ہے۔

پاکستان میں مختلف اداروں سے نکالے جانے کے باعث بیروزگاری کے عالم میں وفات پانے والے صحافی طارق محمود کے لواحقین کی کسی بھی میڈیا ادارے یا تنظیم کی جانب سے مالی امداد نہیں کی گئی ہے۔ مرحوم صحافی کے انتقال کو 9 ماہ گزرنے کے باوجود لواحقین کو اسٹیٹ لائف انشورنس کی رقم بھی جاری نہیں ہوسکی۔

پاکستان میں گزشتہ 3 سالوں سے میڈیا بحران جاری ہے۔ اس عرصے میں ہزاروں صحافیوں کو ملازمت سے فارغ کردیا گیا ہے جبکہ کئی صحافی بےروزگاری کے باعث محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔

میڈیا اداروں سے نکالے جانے کے بعد صحافی طارق محمود کا پریشانی کے عالم میں انتقال ہوگیا تھا۔ 9 ماہ کا وقت گزرنے کے باوجود مرحوم کے لواحقین کی تاحال کسی میڈیا ادارے یا تنظیم کی جانب سے مالی امداد نہیں کی گئی جس کے باعث ورثا سخت مالی مشکلات کا شکار ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر برطانوی ادارے انڈپینڈنٹ اردو کے صحافی طاہر نعیم ملک نے لکھا کہ ان کے محروم دوست نے اسٹیٹ لائف  کی انشورنس لی ہوئی تھی، 9 ماہ گزرنے کے باوجود انشورنس کی رقم ادا نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

پڑھے بغیر بل کی مخالفت پر صارفین کی مظہر عباس پر تنقید

دوسری جانب اسلام آباد کی خاتون صحافی عفت حسن رضوی کی ٹوئٹ پر سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی) نے جواب دیتے ہوئے لکھا کہ طارق محمود ملک صاحب ایک صحافی اور استاد ہونے کے ناطے ہم سب کے لیے قابل احترام تھے، وہ تمام جلد ان کی انشورنس کی رقم جاری کروائیں گے۔

پاکستان کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے میڈیا مالکان کو ادائیگیاں کرنے کے باوجود صحافیوں کو وقت پر تنخواہیں نہیں دی جارہیں ۔ ہزاروں میڈیا ورکرز مالی مشکلات کا شکار ہیں اور وہ اپنے بچوں کی صحت اور تعلیم کے اخراجات پورے نہیں کر پارہے۔

چند صحافیوں کا کہنا ہے کہ حکومت کا پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی بل ایک اچھا اقدام ہے اس سے صحافیوں کو فائدہ ہوگا لیکن وفاقی وزیر فواد چوہدری کو میڈیا بحران کے دوران بچھڑنے والے صحافی طارق محمود کے لواحقین کی مالی امداد کرنے چاہیئے اور انہیں اسٹیٹ لائف سے انشورنس کی رقم بھی جلد جاری کروائی جائے۔

متعلقہ تحاریر