متنازع سرورق : وفاقی حکومت کا یکساں قومی نصاب تنقید کی زد میں

انگریزی کی کتاب کے متنازع سرورق پر پاکستان کے مختلف طبقات کی جانب سے شدید اعتراض اٹھایا گیا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے سنگل نیشنل کریکولم (ایس این اسی)  یکساں قومی نصاب کے تحت شائع ہونے والی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی پانچویں جماعت کی انگریزی کی کتاب کے متنازع سرورق پر پاکستان کے مختلف طبقات کی جانب سے شدید اعتراض اٹھایا گیا ہے۔

کتاب کے متنازع سرورق پردیکھا جاسکتا ہے کہ باپ اور اس کا بیٹا صوفے پربیٹھے کتاب کا مطالعہ کررہے ہیں جبکہ ماں اور بیٹی ان کے سامنے زمین پر بیٹھی ہوئی ہیں۔ کتاب میں مردوں کی خواتین پر فوقیت کے عنصر کے باعث ملک کے مختلف طبقات نے کتاب میں اس نظریے کے خلاف شدید اعتراض اٹھایا ہے۔

وزیربلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ اور پیپلزپارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے بھی کتاب کے سرورق کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے  شیئر کرتے ہوئے وفاقی حکومت پر تنقید کی ہے۔

اس کتاب کی تصویر کو ٹوئٹر پر شیئر اور وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ  یہ ہی وجہ ہے کہ ہم نے اس نصاب کو قبول نہیں کیا ، ماں اور بیٹی کو زمین پر بٹھا کر آپ معصوم بچوں کو کیا پیغام دینا چاہ رہے ہیں، ہم اپنی خواتین کو سر کا تاج بناکررکھتے ہیں اور ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو یہ سکھانا ہوگا۔

جبکہ شرمیلا فاروقی کہتی ہیں کہ گھر کی عورتیں اور بچیاں  خاندان کے مردوں کے قدموں میں بیٹھی ہوئی ہیں  کیا یہی سنگل نیشنل کریکولم نئے پاکستان میں فروغ دینا چاہتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

وزیر تعلیم پنجاب کا ایچی سن کالج کو سنگل نیشنل کریکولم پر عمل نہ کرنے پر انتباہ

پیپلزپارٹی  کے نمائندے  سیاسی  حریفوں پر تنقید کرتے ہوئے یہ بھول گئے ہیں کہ  صوبہ سندھ میں حکومتی کوششوں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جانب سے بھرپورامدادی فنڈز کے باوجود ساٹھ لاکھ سے زائد بچے بنیادی تعلیم سے محروم ہیں، 75 فیصد اسکولوں کی عمارتیں ہی نہیں ہیں جبکہ 29 فیصداسکول میں اسٹاف ہی موجود نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر