‏نواز شریف کی وطن واپسی ، سیاسی اور قانونی مجبوری

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف پارٹی کے اندر دھڑے بندیوں کی وجہ سے بہت زیادہ سیاسی پریشانی کا شکار ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے جاوید لطیف نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی پارٹی کے سربراہ میاں محمد نواز شریف رواں سال وطن آرہے ہیں، جسے ان کی سیاسی اور قانونی مجبوری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

میاں جاوید لطیف جمعرات کو قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ وہ اپنے ملک کو بحران میں نہیں دیکھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے آرہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

متنازع سرورق : وفاقی حکومت کا یکساں قومی نصاب تنقید کی زد میں

میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا نواز شریف کو سزا دلوانے اور نکالنے والے بے بس ہو گئے ہیں ، اور اب وہی لوگ منتیں کرکے نواز شریف کو واپس لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف وطن واپس آئیں گے اور چوتھی بار وزیراعظم بھی بنیں گے۔

میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خیر خواہ جانتے ہیں کہ ملک کے مسائل مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کے بغیر دور نہیں ہو سکتے۔

ایم این اے میاں جاوید لطیف کے دعوؤں کے برعکس سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان واپس آنا نواز شریف کی سیاسی اور قانونی مجبوری ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف پارٹی کے ادنر دھڑے بندیوں کی وجہ سے بہت زیادہ سیاسی پریشانی کا بھی شکار ہیں۔ اس کے علاوہ ، وہ 2023 میں اگلے عام انتخابات سے قبل عوام کو اپنی حمایت میں متحرک کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نے اپنی پارٹی کے عہدیداروں کو عوامی جلسوں کا شیڈول تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نومبر 2019 سے طبی علاج کے بہانے لندن میں مقیم ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ کیسز میں پیش نہ ہونے پر سابق وزیراعظم کو مفرور قرار دےرکھا ہے۔

واضح رہے کہ اگست میں برطانیہ کے ہوم ڈیپارٹمنٹ نے ان کے ویزا میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی تھی جس کے بعد انہوں نے امیگریشن ٹریبونل سے رجوع کیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اپنی ویزا میں توسیع کی درخواست پر حتمی فیصلے تک برطانیہ میں رہ سکتے ہیں۔

یہ بھی خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں پیش کی گئی ایک میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ ابھی تک واپس نہیں آسکے کیونکہ ڈاکٹروں نے ان کے سفر پر پابندی لگا دی تھی۔

متعلقہ تحاریر