سندھ میں 10000 اسکول بند ہونے کا انکشاف

صوبائی وزیر تعلیم نے مزید 7000 اسکول ختم کرنے کا عندیہ دے دیا

سندھ میں کئی سالوں سے بند پڑے اسکولوں میں صوبائی حکومت تدریس شروع نہ کرسکی۔ ایک سروے کے مطابق سندھ میں دس ہزار سے زائد اسکول تاحال بند ہیں، دوسری جانب 7433 اسکولوں کو ختم کرنے کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔

حکومت سندھ کئی سالوں سے بند پڑے اسکولوں میں تعلیمی سلسلہ شروع نہ کرسکی، ایک حالیہ سروے کے مطابق صوبہ سندھ میں دس ہزارسے زائد اسکول اب بھی بند ہیں، صوبائی حکومت نے 7433 اسکولوں کوبند کرنے کا بھی اشارہ دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور کا ٹریفک سسٹم دنیا کے بہترین شہروں سے رینکنگ میں بہتر

 محکمہ تعلیم کی جانب سے کراچی میں منعقدہ "مائنڈ ٹریننگ اینڈ ایوولیشن” کے زیرعنوان ورکشاپ میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سندھ حکومت کے دس ہزار اسکولوں کو مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جن اسکولوں کو مکمل ختم کیا جائے گا ان کی نشاندہی ڈائریکٹر اسکولز نے رپورٹ میں کی تھی، حیدررآباد ڈویژن میں 2267 اسکولوں کا جائزہ لیا جائے گا، کراچی میں 117 اور لاڑکانہ میں 1048 اسکول، میرپور خاص کے 1640 اور بینظیر آباد میں 1257 اور سکھر ڈویژن میں 1104 اسکولوں کو دیکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، دوسری جانب  7433 ایسے اسکول جو کہ بند پڑے ہیں اُن میں سے 1875 اسکول وجود ہی نہیں رکھتے۔

سندھ میں گزشتہ کئی سالوں سے بنے اسکولوں کی عمارتیں ہی نہیں، سندھ حکومت کا ایمرجنسی پروگرام بھی کامیاب نہیں ہوسکا، وزیراعلیٰ کی جانب سے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی لگائی گئی لیکن اس کے بھی خاطرخواہ نتائج برآمد نہ ہوسکے۔

سندھ حکومت کی جانب سے ختم  کیے جانے والے اسکولوں کی عمارتیں محکمہ صحت کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، دوسری جانب صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے موقف دیا کہ خالی عمارتیں صوبائی حکومت کو واپس دی جائیں گی، یہ معاملہ صوبائی کابینہ کو بھیجا جائے گا، وہی حتمی فیصلہ کرے گی، سردار شاہ کا مزید کہنا تھا کہ کچھ اسکول وڈیروں نے بیٹھک میں تبدیل کردیئے ہیں جبکہ چار ہزار سے زائد ملازمین کے گھر بیٹھے  تنخواہ  لینے کاانکشاف بھی ہوا ہے۔

متعلقہ تحاریر