وزیر اعظم عمران خان کے ٹی ٹی پی سے متعلق خدشات درست ثابت

وزیراعظم کا کہنا ہے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے مغربی دنیا کو طالبان کا ساتھ دینا ہوگا، نہیں تو دہشتگرد دوبارہ منظم ہو سکتے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ روز افغانستان میں غیر مستحکم سیکورٹی کی صورتحال کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا جس کی تصدیق بدھ کے روز پاکستان میں سیکورٹی فورسز پر حملے نے کردی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو اسلام آباد میں انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے مغربی دنیا پر زور دیا کہ وہ نئی طالبان حکومت کے ساتھ تعاون کرے، افغان عوام نے 20 سال تک قربانیاں دی ہیں، دنیا انسانی حقوق کے معاملے پر طالبان کو وقت دے۔

یہ بھی پڑھیے

شخصیات کے سیاسی کردار پر بات کی جائے تو غدار قرار دیا جاتا ہے، عبداللہ سلطان

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان میں حالات خراب ہوئے تو حالات انتشار کی طرف جائیں گے، جس کے بارے میں پاکستان کو تشویش ہے۔

عمران خان نے کہا ہے کہ خطے کا امن افغانستان کے امن سے جڑا ہے اور امریکی انخلاء کے بعد اگر دنیا نے افغان حکومت کا ساتھ نہ دیا تو حالات پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان میں استحکام نہ آیا تو کئی طرح کے خدشات سر اٹھا سکتے ہیں جیسا کہ افغان پناہ گزینوں کا مسئلہ ، دہشتگردی دوبارہ سر اٹھا سکتی ہے جس سے سارا خطہ ایک مرتبہ پھر سیکورٹی صورتحال سے دوچار ہو سکتا ہے۔ آئی ایس آئی ایس ، ٹی ٹی پی اور دیگر کالعدم تنظیمیں دوبارہ مستحکم ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ خدشات ہیں جس سے پہلے بھی پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کس وقت کیا ہو جائے کوئی پیش گوئی نہیں کرسکتا ہے۔ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ کوئی باہر سے آکر خواتین کو حقوق دلوا سکتا ہے، اس لیے ہمیں طالبان کی مدد کرنی چاہیے اور وقت کی چال کو دیکھنا چاہیے۔

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جس کے پڑوسی ملک میں ٹھکانے ہیں ، نے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد سے دوبارہ اپنے آپ کو منظم کرنا شروع کردیا ہے۔

ٹی ٹی پی نے پاک فوج پر متعدد حملوں کی ذمے داری بھی قبول کی ہے۔ بدھ کے پاک افغان سرحد کے نزدیک ٹی ٹی پی کے تازہ حملے میں پاک فوج کے 7 جوان شہید ہو گئے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں 5 دہشتگرد بھی مارے گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں مشتبہ دہشتگردوں کے ٹھکانے پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران کم از کم 5 دہشتگرد مارے گئے ہیں۔

دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے بدھ کے روز پاکستانی فوج کے مسلح تصادم کی تصدیق کی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے عسکریت پسند گروپ نے کوئٹہ میں ایک خودکش بم دھماکہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 3 سیکورٹی اہلکار شہید اور 20 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔

متعلقہ تحاریر