کرنٹ کی لسانیت سے بھری ہیڈ لائن کا پردہ امت اخبار کے ہاتھوں فاش

اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نازش بٹ نے جناح اسپتال کے عملے پر لسانی اور صنفی بنیادوں پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

کراچی کے جناح اسپتال میں خاتون اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نازش بٹ کی جانب سے لسانی بنیادوں پر ہراسانی کا معاملہ سامنے آیا ہے، تاہم امت اخبار نے سچائی سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا ہے کہ مذکورہ ڈاکٹر نے پی آر سی ڈومیسائل پر کراچی یونیورسٹی کے فیکلٹی میڈیسن سے ایم بی بی ایس کیا تھا جبکہ جناح اسپتال میں نوکری کے لیے پنجاب کا ڈومیسائل اور کوٹہ استعمال کیا تھا۔

انگلش ویب سائٹ ” دی کرنٹ” کی رپورٹ کے مطابق ” سینئر خاتون ڈاکٹر جو کہ کراچی کے ایک بڑے پبلک سیکٹر اسپتال میں کام کرتی ہیں، انہیں صنفی اور لسانی بنیادوں پر گزشتہ کئی مہینوں سے ہراساں اور بلیک میل کیا جا رہا ہے اور انہیں نوکری چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

نئی بسز بمقابلہ پرانی بسز: کراچی میں ایک بار پھر سیاست شروع

"دی کرنٹ” کے مطابق ڈاکٹر نازش بٹ اسپتال میں معدے اور ہیپاٹولوجی وارڈ کی انچارج ہیں۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نازش بٹ نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے انہیں لسانی و صنفی بنیادوں پر ہراساں کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر نازش بٹ

ڈاکٹر نازش بٹ کا کہنا ہے کہ کئی مہینوں سے سوشل میڈیا ، واٹس ایپ اور فیس بک پر ان کی کردار کشی کی جارہی ہے۔ مجھے پنجابی ہونے کے طعنے دیے جاتے ہیں۔ سندھ مریضوں سے لسانی تعصب اپنانے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

امت اخبار کی تحقیقات کا نچوڑ

ڈاکٹر نازش بٹ

"دی نیوز” کے سینئر صحافی وقار بھٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ "کراچی کی ایک سینئر خاتون معالج جو کہ پاکستان کے کسی بھی سرکاری شعبے کے اسپتال میں کام کرنے والی واحد معدے کی ماہر ہے، نے جمعہ کے روز بتایا تھا کہ انہیں صنفی اور نسلی بنیادوں پر "ہراساں اور بلیک میل” کیا جا رہا ہے اور انہیں نوکری چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔”

"دی نیوز” کے سینئر رپورٹر وقار بھٹی کے مطابق ” ڈاکٹر نازش بٹ پاکستانی شہری ہیں اور کراچی شہر ان کا جائے پیدائش ہے۔ انہوں نے اسی شہر میں تعلیم حاصل کی ہے اور سندھ میڈیکل کالج سے گریجویشن مکمل کی، اور شادی بھی ایک ایسے شخص کی جو سندھی بولنے والے ہیں۔ اس سب کے باوجود جے پی ایم سی کے کچھ عملے کے ارکان انہیں ہراساں کر رہے ہیں۔”

دوسری جانب جناح اسپتال کے معاون ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد رسول کا کہنا ہے کہ انہیں ڈاکٹر نازش بٹ کی جانب سے کوئی تحریری درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔ تاہم میڈیا پر خبر آنے کے بعد انتظامیہ معاملے کو دیکھ رہی ہے۔

متعلقہ تحاریر