ای سی پی 2023 کے منصوبے کے باوجود ای وی ایم سے انکاری کیوں؟

الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر 37 اعتراضات اٹھائے تھے اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان اپنے تیسرے تزویراتی حکمت عملی 2019-2023 کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی پائلٹ ٹیسٹنگ کرنے کی توثیق کی تھی تاہم اب ای سی پی ، ای وی ایم کی مخالفت کر رہا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ الیکشن کمشن کے سربراہ حکومت کی اصلاحات کی مخالفت میں حزب اختلاف کی جماعتوں کی زبان بول رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

وزیر دفاع پرویز خٹک کی اپنی ہی پولیس کو الٹا لٹکانے کی دھمکی

اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ای وی ایم کا جائزہ لینے کے بعد 37 اعتراضات اٹھائے تھے اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔

الیکشن کمیشن نے اس بات پر معذوری ظاہر کی تھی کہ وہ 2023 کے عام انتخابات کے موقع پر اتنے بڑے پیمانے پر الیکٹرانک ڈیوائسز کے استعمال اور ان کی ٹریننگ کا بندوبست نہیں کرسکتا ہے۔

وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنی پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ الیکشن کمشنر نے ای وی ایم کا مکمل معائنہ کیے بغیر اسے ناقابل استعمال قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال بہت ضروری ہے، لیکن الیکشن کمشنر معذوری ظاہر کر رہے ہیں۔

ای سی پی کے تیسرے اسٹریٹجک پلان کی ایک شق کے مطابق "انتخابی اصلاحات کے لیے ٹیکنالوجیز کے زیادہ پائلٹ ٹیسٹ کرائے جائیں گے۔ اس کے لیے ای وی ایم ، بائیومیٹرک ویریفیکیشن مشین (بی وی ایم) ، اور بیرون ملک ووٹنگ کے طریقہ کار کو چلانے کے لیے فزیبلٹی رپورٹ تیار کی جائے گی اور اس کو پارلیمنٹ اور متعلقہ حکام کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔

ای سی پی

دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی نے فلپائن میں ای وی ایم کے ذریعے انتخابات کا ڈیٹا شیئر کیا، جس کے مطابق ووٹرز کا اعتماد بحال ہوا ہے، انتخابی نقائص کے خلاف کم درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور ہنگامہ آرائی کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہوئے ہیں۔

صدر عارف علوی نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ بھی پاکستان میں ایسی تبدیلی دیکھنا پسند کریں گے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ای سی پی کی جانب سے ای وی ایم کو مسترد کیا جانا سمجھ سے بالا تر ہے۔ کیونکہ ای سی پی نے خود آلہ کی پائلٹ ٹیسٹنگ کا فیصلہ کیا تھا لیکن اب وہ ایسا کرنے میں ناکام دکھائی دے رہا ہے۔

متعلقہ تحاریر