آئی بی اے میں ہراسانی کا واقعہ، طلبہ کا احتجاج جاری

ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے والے طالبعلم کے خلاف انتظامیہ کی کارروائی پر درجنوں طلبہ نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

پچھلے دنوں نجی یونیورسٹی آئی بی اے کے محکمہ فنانس کی عہدیدار کو یونیورسٹی میں ہراساں کیا گیا۔  یہ بات سماجی رہنما جبران ناصر نے اپنے ٹویٹ میں بتائی ہے۔

معاملے کے خلاف سوشل میڈیا پر آواز اٹھانے کے بعد ایک طالب علم جبرائیل کو آئی بی اے ڈسپلنری کمیٹی کی پیشیاں بھگتانا پڑ رہی ہیں اور ہراسگی کا نشانہ بننے والی خاتون کو اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کا مخاصمانہ رویہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

جبران ناصر نے آئی بی اے میں طلبہ کی جانب سے ہونے والے احتجاجی مظاہرے کی ویڈیو بھی شیئر کی ہے۔

ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے والے طالبعلم جبرائیل کے خلاف انتظامیہ کی کارروائی پر طلبہ سراپا احتجاج بن گئے۔ درجنوں طلبہ و طالبات نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا کر  آئی بی اے انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مدثر سرخا نامی ٹوئٹر ہینڈل پر جاری تصاویر میں طالبعلموں کو یونیورسٹی کی عمارت کے سامنے احتجاج کرتے دکھایا گیا ہے۔ پلے کارڈز پر نعرے درج تھے کہ آئی بی اے کو فاشزم کی کالونی نہیں بننے دیا جائے گا۔

ٹوئٹر ہینڈل کے مطابق ہراسانی کے واقعے پر طالبعلم (جبرائیل) نے آواز اٹھائی تو انتظامیہ نے اسی کے خلاف کارروائی کردی۔

آئی بی اے کی خاتون عہدیدار کو کس نے ہراساں کیا یہ بات ابھی تک سامنے نہیں آسکی ہے۔ البتہ سماجی حلقوں نے آئی بی اے یونیورسٹی میں ہراسانی کے واقعے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ آئی بی اے کے جامعہ کراچی میں واقع کیمپس کے ایک طالبعلم اور طالبہ کو کچھ لڑکوں نے ہراساں کیا تھا جس کے بعد ان تمام لڑکوں کو گرفتار کیا گیا۔

 یہ بھی پڑھیے

طالبات کا آئی بی اے کی انتظامیہ پر جنسی ہراسگی کا الزام

متاثرہ طالبعلم کا کہنا تھا کہ وہ اپنی ساتھی طالبہ کو گرلز ہاسٹل چھوڑ رہا تھا جس وقت چند موٹرسائیکل سوار لڑکوں نے انہیں تنگ کیا۔

آئی بی اے انتظامیہ کے سخت ایکشن کے بعد پولیس نے مذکورہ واقعے میں ملوث لڑکوں کو گرفتار کرلیا تھا۔ دیکھنا ہوگا کہ اب آئی بی اے انتظامیہ اپنے ہی ادارے کی خاتون عہدیدار کو انصاف دلانے کے لیے کوشش کرتی ہے یا نہیں۔

متعلقہ تحاریر