عدالت نے خاتون اینکرپرسن سے حاملہ ہونے کا ثبوت مانگ لیا

مجھے معلوم نہیں کہ جج صاحب کس طرح یہ طے کرنا چاہتے ہیں کہ حمل ہونا ایک میڈیکل مسئلہ ہے یا نہیں، تنزیلہ مظہر

نجی ٹی وی کی اینکرپرسن تنزیلہ مظہر کے یہاں ننھے مہمان کی آمد متوقع ہے لیکن عدالت یہ ماننے کو تیار نہیں، سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ہزاروں افراد کا تنزیلہ سے اظہار ہمدردی۔

تنزیلہ نے 2017 میں اپنے ساتھ ہونے والے ہراسگی کے واقعے کا مقدمہ درج کروایا تھا جس کے بعد دوسری پارٹی نے ان پر "defamation” کا مقدمہ درج کروایا اور اب خاتون اینکرپرسن اس کی پیشیاں بھگت رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

آئی بی اے میں ہراسانی کا واقعہ، طلبہ کا احتجاج جاری

حال ہی میں عدالت میں پیشی پر جانے سے معذرت کرنے پر جج صاحب نے تنزیلہ سے حاملہ ہونے کا ثبوت مانگ لیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تنزیلہ نے کہا کہ "میں اپنے پیچیدہ حمل کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکی۔ جج صاحب نے متعدد میڈیکل سرٹیفکیٹس طلب کیے، مجھے معلوم نہیں کہ جج صاحب کیسے یہ طے کرنا چاہتے ہیں کہ حمل سے ہونا ایک میڈیکل مسئلہ ہے یا نہیں”۔

تنزیلہ نے مزید کہا کہ "اسی دوران میرا پاؤں فریکچر ہوگیا تھا جس کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروادی لیکن جج صاحب مطمئن نہ ہوئے۔ میری ڈیلیوری کی تاریخ رپورٹس میں واضح طور پر موجود ہے لیکن جج صاحب نے کہا کہ اگر میں ذاتی طور پر عدالت پیش نہ ہوئی تو وہ میرے وارنٹ گرفتاری جاری کیں گے۔”

ایک طرف عدالت ایک حاملہ خاتون کو مقدمے کی پیروی کے لیے سختی کے ساتھ طلب کررہی ہے تو دوسری طرف گلوکار علی ظفر پر ہراسگی کا مقدمہ درج کروانے والی میشا شفیع پورے سال کے دوران ایک مرتبہ بھی پیشی پر نہیں گئیں۔

ہم سب کو اس بات کا ادراک ہے کہ عدلیہ پر کیسز کا بوجھ ہے، ملک بھر کی عدالتوں میں لاکھوں مقدمات زیرالتوا ہیں لیکن معزز عدالت اگر تنزیلہ رحمان کو بچے کی پیدائش ہونے تک عدالتی پیشی سے استثنا دے تو اس سے عدالتی نظام پر کوئی سوال نہیں اٹھے گا۔

تنزیلہ کی ٹویٹس کے بعد صارفین نے بڑی تعداد میں ان کی حمایت کا اعلان کیا اور عدالتی نظام کی خرابیوں کا تذکرہ کرتے رہے۔

سینٹر فار ویمن ان جرنلزم کے آفیشل اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی گئی کہ عدالت نے تنزیلہ کی میڈیکل وجوہات کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا، یہ اقدام ہمارے عدالتی نظام میں خواتین سے نفرت کو ظاہر کرتا ہے”۔

ایلیا زہرہ نے لکھا کہ جسنی ہراسگی کا نشانہ بننے والی متاثرہ خواتین سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ عدالت کیوں نہیں جاتیں؟ جب وہ خواتین عدالت جاتی ہیں تو عدالتی نظام ان کے ساتھ یہ سلوک کرتا ہے۔

متعلقہ تحاریر