انتخابات 2023، مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ اصل امتحان

مسلم لیگ (ن) کے رہنما شہباز شریف نے راولپنڈی میں ورکرز کنونشن سے خطاب کیا۔ انہوں نے نئے انتخابات کی تیاریوں سے متعلق بات کی ہے۔

گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے رہنما شہباز شریف نے راولپنڈی میں ورکرز کنونشن سے خطاب کیا۔ انہوں نے نئے انتخابات کی تیاریوں سے متعلق بات کی۔

شہباز شریف کی پرجوش تقریر میں موجودہ حکومت کو رخصت کرنے کے بجائے اگلے الیکشن میں پی ٹی آئی کو شکست فاش دینے کی بات کی گئی۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی تقریر دیکھ کر لگا کہ وہ چند سال پہلے تک کی پرانی سیاسی روش اختیار کرکے میدان میں اتر آئے ہیں، کچھ عرصے قبل تک وہ آصف علی زرداری کو للکارا کرتے تھے اور کل بھی انہوں نے جوش میں آکر مائیکس جھنجھوڑے۔

یہ بھی پڑھیے

جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس ، شہباز شریف کی پہلی کامیابی

دوسری جانب ان کے صاحبزادے اور پارٹی کے رہنما حمزہ شہباز بھی لاہور میں سرگرم رہے۔

حمزہ شہباز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے پارٹی میں اتفاق رائے موجود تھا اور یہ فیصلہ پارٹی قائد یعنی میاں محمد نواز شریف نے کیا تھا۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا ایک ہی دن دو مختلف شہروں میں یہ بیانات دینا مسلم لیگ (ن) کے اندر موجود دراڑ کو واضح کررہا ہے۔

راولپنڈی کنونشن میں مرکزی رہنما خواجہ آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ورکرز اکٹھے ہیں اور الیکشن لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیڈرز میں جو نفاق اور لڑائی ہے اس سے پارٹی کو نقصان پہنچے گا”۔

مسلم لیگ (ن) پچھلے کئی سالوں سے بیانیے کی جنگ میں مبتلا ہے۔ یہ الجھن اس وقت شروع ہوئی جب سابق وزیراعظم نواز شریف نے خود کو "نظریاتی سیاستدان” کے طور پر منوانے کی کوشش کی۔

پارٹی کے اندر بیانیے کی واضح تفریق یہ ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر سے اسٹیبلشمنٹ مخالف رویے کی جھلک نظر آتی ہے جبکہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز مفاہمت کے قائل ہیں۔

متعلقہ تحاریر