جیو نیوز کی جانب سے فیک نیوز پھیلانے کی ایک اور مثال سامنے آگئی

تجزیہ کاروں کے مطابق جنگ اور جیو نیوز گروپ نے جعلی خبر چلا کر حکومت کو فیک نیوز کے خلاف قانون سازی کا موقع فراہم کر دیا ہے۔

جیو نیوز جعلی اور فیک خبریں پھیلانے میں ایک مرتبہ پھر بازی لے گیا ہے کیونکہ چینل نے شہباز شریف اور ان کی فیملی کے حوالے سے برطانوی عدالت کے فیصلے کی غلط تشریح کی ہے۔

پاکستان کے معروف اینکر پرسن جو کہ ایک وکیل بھی ہیں حیران ہیں کہ کس طرح عدالتی حکم کو شریف خاندان کے حق میں بیان کیا گیا اور میڈیا آؤٹ لیٹ نے اسے ایک بریکنگ اسٹوری کے طور پر پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیے

سابق گورنر سندھ کے پرانے انٹرویو نے نئے سوال کھڑے کردئیے

بیرسٹر احتشام امیر الدین جو کہ سماء ٹی وی میں کرنٹ افیئرز کے پروگرام کی میزبانی کرتے ہیں، اور منیب فاروق جو کہ خود جیو نیوز سے وابستہ ہیں ، نے بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹس پر اس حوالے تفصیلات شیئر کی ہیں۔

جیو نیوز فیک خبریں
twitter

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عدالتی فیصلے کی کاپی شیئر کرتے ہوئے بیرسٹر احتشام امیر الدین نے لکھا ہے کہ ” میں حیران ہوں کہ کل رات برطانوی کورٹ کے اس حکم کی بنیاد پر میڈیا کے کچھ افراد نے جنہیں قانون کی سمجھ بھی نہیں ہے شریف خاندان کو منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کے الزامات سے بری کرنے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے احمقانہ طریقے سے عدالتی فیصلےکی تشریح کی ہے۔ جبکہ اس حکم کا پاک میں موجود مقدمات سے کچھ لینا دینا بھی نہیں ہے۔

جیو نیوز کے اینکر پرسن اور پروگرام کیپیٹل ٹاک کے میزبان منیب فاروق نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ "برطانیہ میں مشکوک سرگرمیوں سے متعلق رجیم (ایس اے آر) کا قانون بہت فعال ہے۔ اور مالیاتی ادارے کسی بھی مشکوک لین دین کی تحقیقات کے لیے نیشنل کرائم ایجنسی سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ اگر ایجنسی کو کچھ نہیں ملتا تو اس کی چھان بین رک جاتی ہے۔”

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جیو نیوز نے فیک نیوز کے خلاف قانون سازی کے لیے ایک اور موقع فراہم کردیا ہے۔ حکومت فیک نیوز کے خلاف کوئی کارروائی کرے۔ جس کے لیے وہ پہلے سے پر تولے بیٹھی ہے۔

نیوز 360 کے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن میں فیک نیوز کا باقاعدہ قانون موجود ہے، اور شریف خاندان سے متعلق خبر بھی لندن سے چلائی گئی ہے۔ چونکہ یہ خبر جیو نیوز اور ان کے لندن موجود نمائندے مرتضیٰ علی شاہ کے توسط سے چلائی گئی ہے اس لیے حکومت ان کے خلاف کارروائی کا سوچ رہی ہے اور قانونی ماہرین سے مشاورت کررہی ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال 6 جون کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ "جعلی خبروں کے خلاف سخت قانون سازی کی ضرورت ہے۔ جو لوگ فیک نیوز کے خلاف قانون سازی کی مخالفت کرتے ہیں ان کی ذہنی حالت مشکوک ہے۔”

متعلقہ تحاریر