حامد میر مستعفی ہوئے یا نکالا گیا؟ جیو مسلسل خاموش
حامد میر کو آف ایئر ہوئے چار ماہ ہوچکے ہیں، صحافی اقبال خٹک کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شکوہ۔
عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی پاکستان میں نمائندگی کرنے والے صحافی اقبال خٹک نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حامد میر کو آف ایئر ہوئے چار ماہ ہوچکے ہیں۔
It has been four months now since award-winning @HamidMirPAK was taken off air after his May 28 speech to condemn attack on @AsadAToor in Islamabad. 👇 pic.twitter.com/UeQz1Jrdtc
— Iqbal Khattak 📸 (@khattak63) September 28, 2021
ان خیالات کا اظہار اقبال خٹک نے رائٹ ٹو انفارمیشن کے عالمی دن کے موقع پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے ذریعے کیا۔
خٹک کو جواب دیتے ہوئے نجی ٹی وی کے سابق اینکرپرسن حامد میر نے کہا کہ 2007 میں جنرل پرویز مشرف نے مجھ پر چار مہینوں کے لیے پابندی لگائی تھی۔ اس وقت عمران خان میری حمایت کررہے تھے۔
I was banned in 2007 for four months by Gen Pervez Musharraf. @ImranKhanPTI was supporting me at that time. Now he is Prime Minister, I am banned again since last four months and PM claimed many times in last four that media is free in Pakistan. https://t.co/uNp0X5tJmV
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) September 28, 2021
حامد میر کو ایک مداح نے مشورہ دیا کہ "حامد صاحب آپ آن لائن صحافت میں آجائیے، اب 8 اور 10 بجے کے پروگرام کون دیکھتا ہے”۔
اپنی مداح کو جواب دیتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ "میں نے جیو میں استعفیٰ دیا جسے قبول نہیں کیا گیا، میں نے واشنگٹن پوسٹ میں کالم لکھنا شروع کیے تو مجھے سی آئی اے ایجنٹ کہا گیا اور اب وزیراعظم عمران خان بھی واشنگٹن پوسٹ میں کالمز لکھ رہے ہیں”۔
You have a point but I was only sent on leave, I offered resignation but it was not accepted by Geo. Gen Musharraf banned me only on Geo not in Jang,now I m banned in Jang. I started writing in Washington Post and I was declared CIA agent now @ImranKhanPTI also writing in WP🤭 https://t.co/XemsSIaHOH
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) September 28, 2021
بات یہ ہے کہ حامد میر تو سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرح ہر جگہ رونا رو رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا، مجھے کیوں نکالا لیکن عوام میں اپنی گرتی ہوئی ساکھ بحال کرنے کے لیے ایسی بات کررہے ہیں کہ انہوں نے تو خود استعفیٰ دیا۔
جیو ٹی وی کی جانب سے اب تک اس معاملے پر کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے کہ انہوں نے حامد میر کو ملازمت سے برطرف کردیا ہے یا کچھ وقت کے لیے آف ایئر کیا ہے۔
البتہ حامد میر کی 28 مئی کو کی گئی متنازع تقریر کے بعد روزنامہ جنگ میں ایک وضاحت ضرور شائع ہوئی تھی جس میں جنگ گروپ نے ان سے اظہار لاتعلقی کیا۔
اظہار رائے کی آزادی جیسے نعرے بلند کرنے والے میڈیا گروپ نے اس حوالے سے مکمل طور پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جس سے مزید شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں۔