حامد میر مستعفی ہوئے یا نکالا گیا؟ جیو مسلسل خاموش

حامد میر کو آف ایئر ہوئے چار ماہ ہوچکے ہیں، صحافی اقبال خٹک کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شکوہ۔

عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی پاکستان میں نمائندگی کرنے والے صحافی اقبال خٹک نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حامد میر کو آف ایئر ہوئے چار ماہ ہوچکے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار اقبال خٹک نے رائٹ ٹو انفارمیشن کے عالمی دن کے موقع پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے ذریعے کیا۔

خٹک کو جواب دیتے ہوئے نجی ٹی وی کے سابق اینکرپرسن حامد میر نے کہا کہ 2007 میں جنرل پرویز مشرف نے مجھ پر چار مہینوں کے لیے پابندی لگائی تھی۔ اس وقت عمران خان میری حمایت کررہے تھے۔

حامد میر کو ایک مداح نے مشورہ دیا کہ "حامد صاحب آپ آن لائن صحافت میں آجائیے، اب 8 اور 10 بجے کے پروگرام کون دیکھتا ہے”۔

اپنی مداح کو جواب دیتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ "میں نے جیو میں استعفیٰ دیا جسے قبول نہیں کیا گیا، میں نے واشنگٹن پوسٹ میں کالم لکھنا شروع کیے تو مجھے سی آئی اے ایجنٹ کہا گیا اور اب وزیراعظم عمران خان بھی واشنگٹن پوسٹ میں کالمز لکھ رہے ہیں”۔

بات یہ ہے کہ حامد میر تو سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرح ہر جگہ رونا رو رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا، مجھے کیوں نکالا لیکن عوام میں اپنی گرتی ہوئی ساکھ بحال کرنے کے لیے ایسی بات کررہے ہیں کہ انہوں نے تو خود استعفیٰ دیا۔

جیو ٹی وی کی جانب سے اب تک اس معاملے پر کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے کہ انہوں نے حامد میر کو ملازمت سے برطرف کردیا ہے یا کچھ وقت کے لیے آف ایئر کیا ہے۔

البتہ حامد میر کی 28 مئی کو کی گئی متنازع تقریر کے بعد روزنامہ جنگ میں ایک وضاحت ضرور شائع ہوئی تھی جس میں جنگ گروپ نے ان سے اظہار لاتعلقی کیا۔

اظہار رائے کی آزادی جیسے نعرے بلند کرنے والے میڈیا گروپ نے اس حوالے سے مکمل طور پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جس سے مزید شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر