سابق گورنر زبیر عمر کی ویڈیو کا معاملہ، ٹی وی چینلز کی پراسرار خاموشی
اتوار کے روز لیک ہونے والی مبینہ غیراخلاقی ویڈیو پر مسلم لیگ (ن) اور بڑے بڑے میڈیا ہاؤسز کی خاموشی پر صارفین سراپا احتجاج ہیں۔
پاکستان میں موجود ایک نادیدہ سیاسی جمود کو سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما زبیر عمر کی ایک مبینہ غیراخلاقی ویڈیو نے توڑ ڈالا ہے، تاہم ابھی تک مسلم لیگ ن کی جانب سے نا تو کوئی شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے اور نا ہی قومی سطح پر میڈیا میں اس حوالے سے کوئی خاص کوریج کی جارہی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے پی ایم ایل پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ زبیر عمر کی مبینہ غیراخلاقی ویڈیو کا فرانزک ٹیسٹ ہونا چاہیے تاکہ سارا سچ سامنے آجائے اور اگر یہ ثابت ہوگیا کہ یہ ویڈیو جعلی ہے تو پھر جنہوں نے اس ویڈیو کی تیاری میں کردار ادا کیا ان کے خلاف بھرپور کارروائی ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے
حامد میر مستعفی ہوئے یا نکالا گیا؟ جیو مسلسل خاموش
زبیر عمر نے بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اس ویڈیو کے جعلی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سیاست نہیں ہے یہ ایک اخلاقیات کی پستی ہے اور گھٹیا پن ہے ۔
ایک جانب جہاں سیاست کے ایوانوں اور سیاستدانوں کے درمیان اس حوالے سے خاموشی ہے وہیں دوسری جانب پاکستان کے میڈیا کے بڑے اور چھوٹے ادارے بھی اس حوالے سے خاموشی اختیار کیے بیٹھے ہیں۔
اس ویڈیو کی فارنزک کرانے کے حوالے سے کوئی خبریں موصول نہیں ہورہی ہیں کوئی اس ویڈیو کی تحقیقات کا مطالبہ نہیں کررہا ہے جو تشویشناک بات ہے، یعنی اس ویڈیو کے حوالے سے خدشات کسی حد تک درست ہیں؟ اگر ایسا ہوا تو یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک تباہ کن موڑ ہوگا۔ جہاں قیادت ایسے افراد کے ہاتھوں میں جانے کا خطرہ ہے جو اخلاقی اعتبار سے پستی کا شکار ہے ۔
زبیر عمر کی مبینہ ویڈیو کے پیچھے جہاں بہت سارے محرکات ہو سکتے ہیں وہیں ایک پہلو یہ بھی ہےکہ زبیر عمر گھر کے بھیدی تھے اور انھوں نے لنکا ڈھا دی ہے۔ کہانی کچھ یوں ہے کہ ایک اینکر پرسن نے اپنی ٹوئٹ میں نواز شریف کے خصوصی نمائندے کی آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کا دعویٰ کیا تھا جس کو مریم نواز شریف نے یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ میاں نواز شریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے کوئی ملاقات نہیں کی۔
مریم نواز نے اس طرح کی کسی ملاقات کا انکار کیا تو جواباً ڈائریکر جنرل آئی ایس پی آر نے نواز شریف کے خصوصی نمائندے محمد زبیر عمر کی تفصیلات میڈا پر شیئر کردیں اور اس ملاقات کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ مختلف ٹی وی پروگراموں میں زبیر عمر نے وضاحت دینے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔
سوشل میڈیا پر زبیر عمر کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین کی جانب سے ملا جلا تاثر دیکھنے میں آرہا ہے بعض صارف اس کو نجی زندگی میں مداخلت قرار دے رہے ہیں تو بعض اس کی حمایت کر رہے ہیں کہ ایک ایسا شخص جو ملکی سیاسی جماعت میں اہم عہدے پر فائز ہو اس پر کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں تاہم سیاسی میدان اور میڈیا پر خاموشی کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔