برطانوی اخبار نے عمران خان کو مضبوط اور مقبول ترین لیڈر قرار دے دیا

عمران خان کو 48 فیصد عوام کی حمایت حاصل ہے جو کہ 2018 میں ان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

وزیراعظم عمران خان پر اکثر سیاسی مخالفین کو "دیوار سے لگانے” کا الزام لگایا جاتا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں سمیت حالات حاضرہ پر تجزیہ کرنے والی شخصیات بھی یہ شکوہ کرتی ہیں کہ موجودہ حکومت سیاسی انتقام لے رہی ہے۔

برطانیہ کے معروف اخبار فنانشل ٹائمز میں اسٹیفنی فنڈلے نے حال ہی میں ایسا آرٹیکل لکھا ہے جو کہ پاکستانی اپوزیشن رہنماؤں کی حکومت کے بارے میں رائے سے متصادم ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بےروزگار صحافی اسد طور پر بہیمانہ تشدد

اسٹیفنی نے لکھا ہے کہ خاندانی سیاست کے مسائل کی وجہ سے اپوزیشن مکمل طور پر تفریق کا شکار ہے اور عمران خان ملٹری سے اپنے مضبوط تعلقات کی وجہ سے ملک میں بےحد مقبول ہیں۔

گیلپ پاکستان کا حالیہ سروے بتاتا ہے کہ عمران خان کو 48 فیصد عوام کی حمایت حاصل ہے جو کہ 2018 میں ان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ ہر دس میں سے سات پاکستانی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ عمران خان 2023 کے انتخابات سے قبل اپنی پانچ سالہ مدت ضرور پوری کریں گے۔

یہ آرٹیکل ایسے وقت میں شائع ہوا ہے کہ جب وزیراعظم عمران خان اور حکومت کے کئی وزرا پر مختلف مقدمات کی آڑ میں اپوزیشن سے سیاسی انتقام لینے کا الزام لگایا جاتا ہے۔

صحافتی ادارے بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت کی جانب سے میڈیا پر نادیدہ قدغنیں ہیں اور صحافیوں کو حکومت مخالف خبریں دینے پر اغوا یا تشدد کیا جاتا ہے۔

اسٹیفنی فنڈلے نے مزید لکھا ہے کہ گیلپ پاکستان کے ڈائریکٹر بلال گیلانی کے مطابق عمران خان اور ملٹری ایک صفحے پر ہیں، ایسا نہیں ہے کہ خان ملٹری کے زیرِدست ہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ فوج اور عمران خان دونوں کے ایک ہی مقاصد ہیں”۔

متعلقہ تحاریر