پاکستان میں بھنگ کی کاشت، سالانہ اربوں روپے منافع ہوگا

سروے میں  بھنگ کی کاشت، اس کے رقبے ، اس کی ممکنہ پیداوار سمیت اہم امور پر تجزیہ کیا گیا ہے

وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر کابینہ نے میڈیکل اور صنعتی استعمال کے لیے تین اضلاع خیبر،اورکزئی اور کرم میں بھنگ کی کاشت کے لئے سروے کی اجازت دی تھی۔

ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی اور وزارت سائنس کا ذیلی ادارہ پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) مشترکہ طور پر اس آزمائشی پراجیکٹ پر کام کررہا ہے جس نے اپنی ابتدائی رپورٹ صوبائی حکومت کو جمع کرادی ہے۔ سروے میں  بھنگ کی کاشت، اس کے رقبے ، اس کی ممکناء پیداوار سمیت  ان امور پر تجزیا کیا گیا ہے کہ کیا ان علاقوں میں بھنگ کی طبی اور صنعتی   ضروریات کے تحت کارخانے لگائے جاسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سندھ: گندم کی کاشت کی زمین پر سیلابی پانی موجود

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان تینوں اضلاع کے زیادہ تر علاقوں کی بھنگ کی کاشت کی جاسکتی ہےجس سےتقریبا 30 سے 40 ٹن بھنگ کی پیداوار کی جاسکتی ہے اس کے ساتھ ساتھ ایک  ہزارٹن سی بی ڈی تیل اور ہزاروں ٹن فائبر پیدا ہوسکتا ہے،اگر بھنگ کی فصل کے لیے کارخانے لگائے جائیں تو ایک ایکڑ زمین کی فصل سے سی بی ڈی تیل کے ذریعے 15 سے 20لاکھ روپے آمدنی ہوسکتی ہے۔اس کے علاوہ پودے کے باقی حصے سے فائبر حاصل کیا جاسکتا ہے۔

رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ بھنگ  سے تیار کردہ  مصنوعات کی برآمد سے کثیر زر مبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے ، بھنگ کے پودے سے کشید کردہ ایک لیٹر سی بی ڈی تیل کی قیمت  عالمی مارکیٹ میں دس  ہزار ڈالر ہے، ادویات میں استعما ل ہونے والا یہ تیل ایک ایکڑ پر لگائی گئی بھنگ سے 10 لیٹر کی پیداوار ہوتی ہے، رپورٹ میں بتایگیا ہے کہ اربوں ڈالر کی یہ مارکیٹ ہے پاکستان اس میں شامل ہوکر معاشی طورپر مستحکم ہوسکتا ہے کیونکہ ہماری آب و ہوا اس کے لیے سازگار ہے، اس کا ایک بیج بھی 12 ڈالر کا ہوتا ہے تو ہم بیجوں کی بھی پیداوار شروع کرسکتے ہیں ۔

اس سے قبل سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر فواد چوہدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا تھا کہ  وفاقی کابینہ نے ان کی وزارت اور اس کے ذیلی ادارے پی سی ایس آئی آر کو بھنگ کے صنعتی اور طبی استعمال کا پہلا لائسنس جاری کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے اور اس سے پاکستان کو اربوں روپے کا منافع حاصل ہوگا۔

سبز پتوں کا خدرو پودا بھنگ کہلاتا ہے بھنگ کے سبز پتے چرس جبکہ خشک پتے حشیش بنانے میں استعمال ہوتے ہیں تاہم دنیا کے کئی ممالک میں اس کی کاشت قانونی ہے  اور یہ ممالک اس کی باضابطہ کاشت کرتےہیں ، طبی ماہرین بھنگ کے طبی استعمال کو درست قرار دیتے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ نشہ آور ادویات کے پہلے سے موجود قانون کے تحت اس کی خرید و فروخت اور ادویات کے استعمال میں طریقہ کار اور مقدار کے پیمانے طے کرنا ہوں گے تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہو سکے۔ اس کے علاوہ عالمی ادویات کی برآمد کی صورت میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

متعلقہ تحاریر