موبائل سمز مُردوں کے زیر استعمال، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹی سی کی ہدایات کے باوجود پی ٹی اے اور نادرا برسوں گزرنے کے باوجود فول پروف نظام وضع کرنے میں ناکام ہے۔

ملک میں مقتولین اور انتقال کر جانے والے افراد کے ناموں پر جاری ہونے والی موبائل فون سمز بند نہ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے، جس پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ غیر قانونی سمز کا اجرا اب بھی جاری ہے اور اس حوالے سے بار بار ہدایات کے باوجود پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور نادرا برسوں گزرنے پر بھی کوئی فول پروف نظام وضع نہیں کرسکے۔ اس صورتحال پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیے

جاوید لطیف نے کس کے اشارے پر شوکاز کا جواب نہیں دیا؟

امریکی نائب وزیر خارجہ کا دورہ گرم جوشی کے بجائے سرد مہری لائے گا

قائمہ کمیٹی نے غیر قانونی موبائل سمز کے اجرا اور استعمال کو عوام کی سلامتی اور نجی زندگی میں مداخلت کے علاوہ قومی سلامتی کے لیے بھی بڑا خطرہ قرار دے دیا۔

قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس چیئرمین علی خان جدون کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں مجلس قائمہ برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور نادرا کو ہدایت کی کہ وہ غیر قانونی طور پر سموں کی فروخت یا جاری کرنے کے واقعات کو روکنے کے لیے ایک جامع طریقہ کار وضع کریں۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ وفات پانے والے افراد کے نام پر جاری کردہ سموں کو بند کرنے کے لیے نادرا کے ساتھ مل کر ایک مفصل نظام وضع کیا جائے۔

گزشتہ اجلاسوں کے دوران کی گئی کمیٹی کی سفارشات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کمیٹی نے سمز کی بندش کے لیے ایک نظام وضع کرنے میں متعلقہ محکموں کی جانب سے سُستی پر برہمی کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے غیر قانونی طور پر جاری کردہ سمز کا استعمال عوام کی سلامتی اور نیجی زندگی میں مداخلت کے علاوہ قومی سلامتی کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کی کہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اور چیئرمین پی ٹی اے کمیٹی کے آئندہ ہونے والے اجلاس میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیں۔

پی ٹی اے کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ اب نادرا بحثیت قومی اعداد و شمار کا نگراں ہونے کے ناطے مقتولین کا ڈیٹا پی ٹی اے کے ساتھ شیئر کرنے پر رضامند ہو گیا ہے اور  اس ڈیٹا کے ملتے ہی پی ٹی اے انتقال شدہ افراد کے نام پر جاری کردہ سمز کو فوری طور پر بلاک کر دے گا۔ پی ٹی اے کے نمائندے نے اتھارٹی کی جانب سے غیر قانونی طور پر سمز کے اجراء سے متعلق اقدامات کے بارے میں بھی کمیٹی کو آگاہ کیا۔

کمیٹی نے ملک میں بالخصوص بلوچستان اور سابق ​​فاٹا میں ٹیلی کمیونیکیشن کی خدمات کو یقینی بنانے کے اقدامات پر عملدرآمد کرنے کے لیے رکن قومی اسمبلی محمود شاہ کی کنوینر شپ میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی نے ذیل کمیٹی کو ہدایت کی کہا کہ ذیلی کمیٹی تیس دن کے اندر اپنی رپورٹ مجلس قائمہ کو پیش کرے۔

وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کی درخواست پر کمیٹی نے وزارت کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (تنظیمی) (ترمیمی) بل ، 2021 واپس لینے کی اجازت دے دی ہے۔ وزارت نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ای صحت اور ای تعلیم کی سہولیات کی فراہمی کے لیے زیر بحث ترمیم تجویز کی گئی تھیں لیکن موجودہ ابھرتی ہوئی آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے جدید سہولیات کی ضرورت کے تحت متعلقہ قانون میں مزید ترامیم کی ضرورت ہے اس لیے وزارت مزید غور کے لیے مجوزہ ترمیمی بل واپس لے رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ لوگ جو انتقال کرجاتے ہیں مگر ان کی سمز ایکٹو رہتی ہیں اگر وہ سمز جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں میں لگ جائیں تو بہت زیادہ خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ اب جب کہ ہر وہ جو انتقال کر جاتا ہے اس کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ نادرا سے بنوایا جاتا ہے۔ اب جب کہ نادرا ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کردیتا تو پی ٹی اے کو فوری طور پر اس فوت شدہ شخص کے نام اگر کوئی سم ہے تو اس کو بند کردے۔ مگر پی ٹی اے کے پاس کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے جس کی وجہ سے ہزاروں فوت ہونے والے افراد کی سمز ایکٹو ہیں جو ہوتی تو مرنے والے کے نام پر ہیں مگر ان کو استعمال کوئی اور کررہا ہوتا ہے۔

متعلقہ تحاریر