ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی، نام نہاد جمہوریت پسند صحافی سازش پر اتر آئے

جی ایچ کیو سے کی جانے والی نئی تقرریوں کے مطابق کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو آئی ایس آئی کا نیا ڈی جی مقرر کیا گیا ہے۔

چند روز قبل پاک فوج میں اعلیٰ سطح ک تقرر و تبادلے کیے گئے۔ متعدد لیفٹیننٹ جنرلز کی نئے عہدوں پر تعیناتیاں کی گئیں لیکن سب سے زیادہ زیر بحث جو تقرر رہا وہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کا تھا۔

جی ایچ کیو سے کی جانے والی نئی تقرریوں کے مطابق کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو آئی ایس آئی کا نیا ڈی جی مقرر کیا گیا ہے جبکہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو کور کمانڈر پشاور کی پوسٹنگ دی گئی ہے۔

پاکستان آرمی میں ان ہائی کمان تبدیلیوں کے بعد چند صحافی اور میڈیا مختلف قیاس آرائیاں کررہے ہیں۔ صحافی عمر چیمہ نے بھی اس متعلق ٹویٹ کی۔

یہ ٹویٹ پڑھ کر محسوس ہوتا ہے کہ عمر چیمہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ میں ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری پر کسی قسم کا تنازع ہے۔

گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیے

جنرل فیض حمید کورکمانڈ رپشاور ، جنرل ندیم انجم نئے ڈی جی آئی ایس آئی

ڈی جی آئی ایس آئی کابل پہنچ گئے

اجلاس کی ویڈیوز دیکھ کر کئی زرخیز دماغ رکھنے والے صحافی اور شہری یہ کہتے پائے گئے کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کو نامزد کیا جاچکا ہے پھر جنرل فیض حمید اس میٹنگ میں کیوں شریک تھے؟ یہاں تو جنرل ندیم انجم کو ہونا چاہیے تھا۔

اس بات کو جواز بنا کر چند مخصوص صحافی یہ بےبنیاد پراپیگینڈہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ وزیراعظم لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو ڈی جی آئی ایس آئی برقرار رکھنا چاہتے ہیں یا ان کا اس منصب کے لیے انتخاب لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور ہیں جبکہ آرمی چیف نے لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو نیا ڈی جی مقرر کردیا ہے۔

عسکری امور سے متعلق بنیادی معلومات نہ رکھنے کے نتیجے میں صحافی ایسی گمراہ کن خبریں پھیلا رہے ہیں۔

معاملہ کچھ یوں ہے کہ اتنی ہائی پروفائل تعیناتیوں کا اعلان پہلے کردیا جاتا ہے جبکہ افسران نئی پوسٹ کا چارج چار ہفتوں کے دوران لیتے ہیں۔ یہ عسکری اداروں کا مروجہ قانون ہے جس سے بیشتر افراد لاعلم ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے نئی پوسٹنگز، ٹرانسفرز اور پروموشنز کا اعلان جنرل ہیڈ کوارٹرز میں حتمی فیصلہ ہونے کے فوری بعد کردیا جاتا ہے لیکن افسران نئی تعیناتی پر کچھ دنوں کے توقف سے چارج لیتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں موجود نہیں تھے کیونکہ انہوں نے اب تک اپنے نئے عہدے کا چارج نہیں سنبھالا ہے۔

متعلقہ تحاریر